سرینگر///
ایک اہم فیصلے میں این آئی اے کی عدالت نے۲۰۱۷ میں جموںکشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں جامع مسجد کے باہر ایک پولیس افسر کی مبینہ لنچنگ سے موت کے الزام میں ۱۷؍ افراد کو ضمانت دے دی ہے۔
۲۰۱۷ جون مہینے کی ۲۲ تاریخ کو ڈی ایس پی محمد ایوب پنڈت کو مبینہ طور پر اس وقت قتل کر دیا گیا جب لوگ جامع مسجد نوہٹہ کے باہر شب قدر منا رہے تھے۔
مجموعی طور پر۲۰ ملزمین ایف آئی آر۵۱/۲۰۱۷ کی دفعہ۳۰۲‘۱۴۸‘۱۴۹‘۳۹۲؍ اور۳۴۱ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے۱۳ کے تحت مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔
این آئی اے کے خصوصی جج ایم ایس منہاس نے ۸۱ صفحات پر مشتمل حکم میں کہا ’یہ عدالت اس حقیقت سے بھی آگاہ ہے کہ سی آر پی سی ایکٹ کی دفعہ ۴۹۷ (ایک) (دو ) کے تحت ضمانت کیلئے سخت شرائط ہیں لیکن مذکورہ شرط اس صورت میں لاگو ہوگی جب پورے مواد اور مقدمے کی سماعت کے دوران ریکارڈ کیے گئے گواہوں کے بیانات کو دیکھنے کے بعد عدالت اس بات پر یقین کرے کہ ملزم یا درخواست گزار چارج شیٹ میں مذکورہ کسی جرم کا قصوروار ہو۔
عدالت نے مزید کہا ’’موجودہ کیس میں مقدمے کے دوران ریکارڈ کیے گئے گواہوں کے بیان سمیت ریکارڈ پر دستیاب مواد کو دیکھنے کے بعد یہ یقین کرنے کی کوئی معقول بنیاد نہیں ہے کہ ملزمین یا درخواست گزار کسی جرم میں ملوث ہیں جیسا کہ چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے۔
ریکارڈ پر نہ تو کوئی براہ راست اور نہ ہی کوئی ٹھوس ثبوت موجود ہے جو ملزم یا درخواست دہندگان کو مبینہ جرم سے جوڑ سکے۔ لہٰذا ریکارڈ پر آنکھوں کے ساتھ ساتھ ٹھوس ثبوت کی عدم موجودگی میں ماہر وکیل کی طرف سے اٹھائے گئے باتوں میں وزن ہے۔
ملزمین کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے عدالت نے ان کی ضمانت میں توسیع کا حکم دیا بشرطیکہ وہ۲ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں۔ ملزمین کی جانب سے ایسا کرنے میں ناکامی کی صورت میں عدالت نے کہا کہ وہ عدالتی تحویل میں رہیں گے۔