سرینگر(ویب ڈیسک)
ٹاٹا سنز کے سابق چیئرمین ‘سائرس مستری کی ممبئی کے قریب کار حادثے میں موت کے دو دن بعدمرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے پیر کو اعلان کیا کہ کار کے پیچھے بیٹھنے اور سیٹ بیلٹ نہ باندھنے والوں پر ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ایسا لگتا ہے کہ مستری سیٹ بیلٹ نہیں باندھے ہوئے تھے اور اتوار کو مہاراشٹر کے پالگھر ضلع میں تیز رفتار کار ایک ڈیوائیڈر سے ٹکرا جانے کے بعد بڑی رفتار سے آگے پھینکی گئی ہوگی۔
گڈکری نے کہاپہلے سے ہی، پچھلی سیٹ پر سیٹ بیلٹ پہننا لازمی ہے لیکن لوگ اس پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ اگر پچھلی سیٹ پر بیٹھے لوگ اگلی سیٹوں کی طرح بیلٹ نہیں پہنتے ہیں تو سائرن بج جائے گا۔ اور اگر وہ بیلٹ نہیں پہنتے ہیں یوجرمانہ ہو گا۔کسی بھی قیمت پر انسانی جانوں کو بچانا ہو گا‘‘۔
مرکزی وزیر نے پیچھے بیٹھنے والوں کیلئے سیٹ بیلٹ کے لازمی استعمال پر کہا کہ جرمانہ لینا مقصد نہیں ہے بلکہ بیداری پھیلانا مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ۲۰۲۴ تک سڑکوں پر ہونے والی اموات کو ۵۰ فیصد تک کم کرنے کا ہدف ہے۔
گڈکری نے کہا’’کم از کم جرمانہ ایک ہزار روپے ہے… وہاں کیمرے ہیں اور جہاں بھی لوگ پیروی نہیں کر رہے ہیں انہیں آسانی سے پکڑا جا سکتا ہے‘‘۔
وزیر نے کہا کہ مشہور شخصیات سڑک کی حفاظت کے لیے مہم چلا رہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ میڈیا سے تعاون چاہتے ہیں۔
ہائی وے پولیس کے ذریعہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، مہاراشٹر میں پانچ سال سے بھی کم عرصے میں سڑک حادثات میں۵۹ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک اور۸۰ہزار شدید زخمی ہوئے ہیں۔
جموں کشمیر میں گزشتہ تین برسوں میں ۱۶۶۳۴ سڑک حادثوں میں ۲۷۰۸؍لوگ جاں بحق ہو گئے ۔زائد از ۲۱ ہزار لوگ ان حادثوں میں مضروب ہو گئے ۔
’بھارت میں سڑک حادثات …۲۰۲۰‘ کے عنوان سے رپورٹ کے مطابق۱۱ فیصد سے زیادہ اموات اور زخمی سیٹ بیلٹ کا استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہوئیں۔ جب کہ۱ء۳۰ فیصد اموات اور۲۶فیصد زخمی۲۰۲۰ میں ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنے سے ہوئی ہیں۔