سرینگر//(ندائے مشرق ڈیسک)
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بدھ کو ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو پر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے جا کر اسے بین الاقوامی مسئلہ بنانے کا الزام لگایا۔
مرکزی زیر انتظام جموں کشمیر کے بجٹ پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ مسئلہ عالمی فورم پر نہیں جانا چاہئے تھا کیونکہ یہ ایک اندرونی مسئلہ تھا۔
نہرو نے جنوری۱۹۴۸ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پہلی جنگ شروع ہونے کے بعد دائر کی گئی ایک پٹیشن کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) سے اپیل کی تھی۔ ان کی درخواست کی بنیاد پر، کونسل نے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کیلئے ہندوستان اور پاکستان میں اقوام متحدہ کا کمیشن قائم کیا تھا۔
مرکزی وزیر خزانہ نے کہا ’’یہ (مسئلہ کشمیر) بنیادی طور پر ہندوستان سے جڑا ایک مسئلہ ہے۔ کانگریس اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے گئی، کس نے اٹھایا؟ ہمارے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو، کیوں؟ کیوں کہ انگریزوں نے انہیں کچھ تجویز کیا ہو گا کہ مسئلہ بہتر نہیں ہوگا، اور نہرو اسے اقوام متحدہ میں لے گئے‘‘۔
پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا’’آج تک، ہمارے پڑوسی اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں‘‘۔کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ بتاتے ہوئے سیتا رمن نے کہا’’یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے عالمی فورم پر نہیں جانا چاہیے تھا۔ یہ بنیادی طور پر ایک ہندوستانی مسئلہ ہے، ہم اسے سنبھال رہے ہیں اور دونوں حکومتوں میں فرق کو واضح کررہے ہیں ‘‘۔
سیتا رمن نے کہا کہ۱۹۹۱میں پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر بھی ہندوستان کا کے اٹوٹ انگ ہے ۔
تاہم کانگریس کے ایوان میں ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں لے جانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں منظور کی گئی قرارداد کے مطابق ہندوستان کی تقسیم ہوئی اور دو ملک بنائے گئے تھے ۔ اس میں کچھ ریاستوں کو اپنی مرضی سے کسی بھی ملک کے ساتھ یا آزاد رہنے کا حق دیا گیا تھا۔ اس کے بعد پاکستانی فوج اور قبائیلی جنگجوؤں نے جموں و کشمیر پر حملہ کردیا اور سری نگر ہوائی اڈے کے قریب پہنچ گئے تھے ۔ اس کے بعد ہندوستان نے جموں و کشمیر کے اس وقت کے راجہ کو ہندوستان کے ساتھ الحاق پر مدد کی پیشکش کی تھی اور اس کے بعد ہی ہندوستانی فوج کو جموں و کشمیر بھیجا گیا۔ ہندوستانی فوج کی پہل صحیح ٹھہرانے کے لیے سلامتی کونسل میں جانا پڑا تھا ۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ نومبر ۱۹۶۳میں پنڈت نہرو نے دفعہ ۳۷۰کو رفتہ رفتہ ختم ہونے کی بات کہی تھی لیکن ایسا نہیں ہو سکا ، جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہر منشور میں اسے ختم کرنے کی بات کہی گئی تھی اور اسی کے مطابق اسے ختم کر دیا گیا ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی کے بعد‘جموں کشمیر میں دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، اور سرمایہ کاری کا ماحول پیدا ہوا ہے۔
سیتا رمن نے کہا کہ۸۹۰ مرکزی قوانین کے نفاذ کے بعد لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔ نیز، وہ لوگ، جن کے پاس پہلے وہاں کوئی حقوق نہیں تھے، اب سرکاری نوکری حاصل کر سکتے ہیں، اور جائیدادیں خرید سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، انہوں نے مزید کہا’’۲۵۰ منصفانہ اور امتیازی ریاستی قوانین کو بھی ہٹا دیا گیا ہے، اور۱۳۷ میں ترمیم کی گئی ہے‘‘۔
وفاقی وزیر خزانہ کاکہنا تھا’’صنعتی ترقی کیلئے جموں کشمیر میں موجود مختلف رکاوٹوں کو بھی دور کر دیا گیا ہے، اور حکومت ہند کی طرف سے دی گئی جموں کشمیر کی صنعتی فروغ اسکیم نے یونین ٹیریٹری میں ترقی کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔‘‘
امن و امان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے، سیتا رمن نے کہا کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مجموعی طور پر کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ۲۰۲۱ میں دراندازی میں۳۳ فیصد کمی، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں ۹۰ فیصد کمی، دہشت گردی سے متعلق واقعات میں۶۱ فیصد کمی اور دہشت گردوں کے اغوا میں ۸۰فیصد کمی آئی ہے۔
سیتا رمن نے کہا کہ اس کے علاوہ، پچھلے سال کے مقابلے ۲۰۲۱ میں شہید ہونے والے پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں۳۳ فیصد کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک۲۰۲۱ اور یہاں تک کہ۲۰۲۲ میں ہتھیار چھیننے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ۲۰۲۱ میں۱۸۰ دہشت گردوں (۱۴۸ مقامی اور۳۲ غیر ملکی‘ بشمول۴۴؍ اعلیٰ کمانڈرز) کا خاتمہ کیا گیا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جموں و کشمیر میں اہل آبادی کی ۱۰۰ فیصد کووڈ ویکسینیشن حاصل کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ نہ صرف ملکی کمپنیاں بلکہ غیر ملکی کمپنیاں بھی ریاست میں سرمایہ کاری کے لیے آگے آرہی ہیں۔
جنوری۲۰۲۲میں دبئی ایکسپو میں جموں کشمیر میں تین ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہوئیں۔ ریاست میں فوڈ پروسیسنگ سے لے کر لاجسٹکس وغیرہ میں سرمایہ کاری آرہی ہے ۔ خلیج کی بڑی کمپنی ایمار گروپ کے ساتھ ساتھ بہت سی دوسری عالمی کمپنیاں بھی سرمایہ کاری کرنے والی ہیں۔
سیتا رمن نے کہا کہ دفعہ۳۷۰کی منسوخی کے بعد اور صدر راج کے نفاذ کے بعد ریاست کی ترقی پر پورا زور دیا جا رہا ہے ۔ اس کیلئے بلدیاتی اداروں کے ساتھ مل کرلینڈ بینک بھی بنایا گیا ہے اور کاروباری اداروں کو زمین بھی الاٹ کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی ریونیو میں اضافہ سے ریاست کی اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آنے کا پختہ ثبوت ہے ۔