جموں/۴ستمبر
سابق مرکزی وزیر اور سینئر سابق کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد جنہوں نے حال ہی میں پارٹی سے استعفیٰ دیا تھا، نے اتوار کو جموں کے سینک کالونی میں ایک جلسہ عام کا انعقاد کیا۔
قیاس آرائیوں کے درمیان، آزاد نے اعلان کیا کہ انہوں نے ابھی اپنی پارٹی کے نام کا فیصلہ کرنا ہے۔
آزاد نے ریلی میں کہا”جموں و کشمیر کے لوگ پارٹی کے نام اور جھنڈے کا فیصلہ کریں گے۔ میں اپنی پارٹی کو ایک ہندوستانی نام دوں گا جسے ہر کوئی سمجھ سکے‘ ۔
آزاد کا کہنا تھا” میری نئی پارٹی کا ایجنڈا یہ ہوگا: ۱) مکمل ریاست کی بحالی، ۲) مقامی ڈومیسائل کو زمین اور روزگار کا حق ہم یہاں گورنر چاہتے ہیں نہ کہ ایل جی۔ زمین اور روزگار صرف مقامی لوگوں کو دیا جائے نہ کہ دوسری ریاستوں کے لوگوں کو“۔
آزاد جموں کے ہوائی اڈے پر ان کے حامیوں کے زبردست استقبال کے بعد پنڈال پہنچے۔ آزاد‘ جو 2005 سے 2008 تک جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہے، جموں کے ساتھ جوڑ توڑ کرنے کے لیے ڈوگرہ کی پگڑی پہنتے تھے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”میں ہمیشہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہوں۔ اس وقت میں وزیر اعلیٰ یا کوئی وزیر نہیں ہوں۔ میں صرف ایک انسان ہوں۔ گزشتہ ایک ہفتے میں، بہت سے لوگوں نے کانگریس سے استعفی دے دیا ہے اور میری حمایت کی ہے“۔
آزاد نے ان پانچ وزراءکا بھی شکریہ ادا کیا جو ان کے ساتھ شامل ہوئے۔ آزاد نے مزید کہا”ان میں سے تین ایک علاقائی پارٹی میں شامل ہوئے، میں نے کبھی اس علاقائی پارٹی کے سربراہ کا نام نہیں لیا، لیکن جب میں نے اپنی پارٹی قائم کرنے کی بات کی تو وہ مشتعل ہو گئے“۔
اس موقع پر موجود سابق وزراءتاج محی الدین، عبدالمجید وانی، منوہر لال شرما، جی ایم سروڑی، آر ایس چن، جگل کشور، پیرزادہ محمد سعید اور سابق ایم ایل اے بلوان سنگھ نے آزاد کو جموں و کشمیر کے اگلے وزیر اعلیٰ کے طور پر پیش کیا۔
ریاسی کے سابق وزیر جگل کشور نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں کی ضرورت ہے اور اسے ”ناگزیر“ قرار دیا۔
پی ڈی پی،کانگریس مخلوط حکومت میں چیف منسٹر کے طور پر آزاد کے سنہری دور کو یاد کرتے ہوئے، جگل کشور نے کہا،”اب، پی ڈی پی، بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر یہاں ڈائس شیئر کر رہے ہیں…. اور مزید آئیں گے“۔
”آزاد ایک لمبے قد کے لیڈر ہیں، جنہیں کانگریس ہائی کمان نے نہیں سنا۔ آپ اندرا گاندھی، سنجے، راجیو، سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کے ساتھ دھوپ چھاو¿ں کھڑے رہے۔“