سرینگر//(ویب ڈیسک)
مسلم علما اور سیاسی رہنماؤں نے لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن کوکربا تھنگ میں دو کنال اراضی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جس کی رو سے۱۹۶۹ میں جاری کیے گئے ایک سرکاری حکمنامے پر عملدرآمد ہوگا اور کرگل میں ایک بودھ ونپا تعمیر کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ کرگل میں لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن (ایل بی اے)، لداخ گونپا ایسو سی ایشن اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے عہدیداروں کی مشترکہ میٹنگ میں لیا گیا۔
اجلاس میں سابق ممبر پارلیمنٹ تھوپستن چیوانگ، صدر ایل بی سابق وزیر قمر علی آخون اور کے ڈی اے کے شریک چیئرمین حاجی اصغر علی کربلائی سمیت کئی بودھ اور مسلم رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد ایک قرارداد کا متن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ سابق متحدہ ریاست جموں و کشمیر(جس کا لداخ خطہ بھی ایک حصہ تھا) کی حکومت کے ۱۹۶۹ میں جاری کئے گئے حکمنامہ کے عین مطابق اس اراضی کا استعمال کیا جائے گا اور جس حالت میں یہ اراضی اس وقت موجود ہے اسی حالت میں اس کا استعمال کیا جائے گا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ دو کنال اراضی کرباتھنگ کے مقام پر لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل (کرگل) کی جانب سے لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن کے نام منتقل کی جائے تاکہ یہ تنظیم فوری طور گونپا کی تعمیر کیلئے کام شروع کرسکے۔
سبھی فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ مذہبی رواداری اور آپسی بھائی چارے کو برقرار رکھنے اور آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ طور کام کریں گے تاکہ لداخ مین بھائی چارہ قائم رکھا جاسکے۔ یہ بھی طے ہوا کہ دونوں فرقے ایکدوسرے کے مزہبی جذبات کا خیال رکھیں گے اور عالمی سطح پر بھائی چارے کی مثال قائم کریں گے۔
واضح رہے کہ لداخ جو کہ سابقہ ریاست جموں و کشمیر کا ایک حصہ تھا کو ۵؍ اگست ۲۰۱۹ کو ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام خطہ قرار دیا گیا جب مرکزی حکومت نے آئین ہند کی دفعہ ۳۷۰ کی اکثر ذیلی دفعات کو کالعدم قرار دے کر جموں و کشمیر کی نیم خودمختارانہ حیثیت کا خاتمہ کیا اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا۔
اس سے قبل کرگل میں گونپا کی تعمیر پر بحث و تمحیص کیلئے لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن (ایل بی اے) اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے عہدیداروں کی دو مشترکہ میٹنگز ہوئی تھیں جن مین اتفاق رائے قائم نہیں ہوا تھا۔
اگرچہ کرگل شہر اور اس کے آس پاس بدھ مت کے ماننے والوں کی آبادی نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن کمیونٹی کی آبادی ضلع کے زنسکار اور شرگول علاقوں میں ہے۔
بدھ مت کے ماننے والے گونپا کی تعمیر کیلئے ایک جگہ کا مطالبہ عرصہ دراز سے کررہے تھے۔ حالانکہ کرگل کے مذہبی گروہ قصبے میں کمیونٹی کی معمولی آبادی کا حوالہ دیتے ہوئے اس تجویز کی مخالفت کر رہے تھے۔ لیہہ ضلع جس میں بودھوں کی اکثریت آباد ہے، میں لیہہ شہر کے ساتھ ساتھ ترتک میں بھی کافی مسلم آبادی رہ رہی ہے۔ ضلع لیہہ اور اس کے آس پاس متعدد مساجد اور زیارات پائی جاتی ہیں جن میں شے گاؤں میں۷۰۰ سال پرانی مسجد بھی شامل ہے، جسے ایک وسطی ایشیائی مسلمان بزرگ شاہ ہمدان نے تعمیر کیا تھا، جنہوں نے کشمیر میں اسلام کو متعارف کرایا تھا۔ لیہہ کی جامع مسجد کو اسلامی فن تعمیر کا ایک نمونہ سمجھا جاتا ہے۔