سرینگر//
سرینگر میں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ کو بدھ کے روز خوشگوار موسم کے بیچ سیلانیوں اور مقامی لوگوں کے لئے کھول دیا گیا ہے ۔
جموں وکشمیر کے چیف سکریٹری اے کے مہتا نے مقامی و غیر مقامی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی میں باغ کو کھولنے کی رسم انجام دی۔
چیف سیکریٹری نے باغ کے افتتاح کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چھ مہینوں کے دوران کشمیر میں سیاحوں کی آمد کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں سیاحوں کے آمد کی تعداد میں مزید اضافہ درج ہونے کی توقع ہے ۔
مہتا کا کہنا تھا’’کشمیر میں مارچ کے مہینے میں اب تک سیاحوں کی سب سے زیادہ تعداد رکارڈ ہوئی ہے اور گذشتہ چھ مہینوں کے دوران کشمیر میں سیاحوں کی آمد کی سب سے زیادہ تعداد ریکارڈ ہوئی ہے ‘‘۔
چیف سیکریٹری نے کہا کہ اس سیزن کے دوران۶۸قسموں کے۱۵لاکھ ٹیولپس سیاحوں کو مسحور کریں گے ۔
ایک غیر مقامی سیاح نے باغ گل لالہ میں میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر جنت ہے ہی لیکن باغ گل لالہ سے اس جنت میں چار چاند لگ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتی ہوں کہ مجھے اس باغ کو دیکھنے کا موقع ملا۔
ان کا سیاحوں سے کہنا تھا کہ کشمیر کی سیر کرنے کے لئے وہی وقت منتخب کریں جس وقت یہ باغ کھلتا ہے ۔
سیاحوں کے ایک گروپ، جو غیر مقامی ہی تھے ، نے کہا کہ اس باغ کو دیکھنا ہمارے لئے ایک خواب تھا جو آج پورا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس باغ کو ٹیلی ویژن پر دیکھا تھا لیکن آج یہاں خود حاضر ہو کر اس کو دیکھنے کا موقع ملا۔
دریں اثنا شعبہ سیاحت سے جڑے لوگوں بشمول ہاؤس بوٹ مالکان، شکارہ والوں، گھوڑے والوں، ہوٹل والوں، ٹورسٹ گائیڈس وغیرہ نے باغ گل لالہ کے کھلنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے لوگوں کو کشمیر آنے کی تاکید سے یہ امید جاگزین ہوئی ہے کہ امسال یہاں کافی تعداد میں سیاح آئیں گے جس سے ہمارا کاروبار بحال ہوگا جو گزشتہ دو برسوں سے بند ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر کے باغ گل لالہ کو ورلڈ ٹیولپ سوسائٹی نے سال ۲۰۱۴میں دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین باغ قرار دیا تھا۔