نئی دہلی//
کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے استعفیٰ کے بعد کانگریس میں کھلبلی مچ گئی ہے اور آزاد سے ملاقات کرنے والے لیڈروں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے اور ان کے خلاف اندرونی کارروائی کی بات کی جا رہی ہے ۔
کانگریس کے اندر اس بات پر تازہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ پارٹی کے کچھ سینئر لیڈروں نے بدھ کو یہاں ان کی رہائش گاہ پر مسٹر آزاد سے ملاقات کیوں کی۔ آزاد سے ملاقات کرنے والے کانگریس لیڈروں میں پرتھوی راج چوان، آنند شرما اور بھوپندر سنگھ ہڈا جیسے سرکردہ لیڈر شامل تھے ۔ ایسے لیڈروں کی شکایت کانگریس ہائی کمان سے کی گئی ہے اور کچھ لوگ ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس ملاقات پر ہڈا نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد سے ملاقات کی ہے اور اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کے ساتھ ان کا برسوں سے رشتہ ہے ، دونوں نے ایک ہی پارٹی میں طویل عرصے تک کام کیا ہے ، اس لیے ان سے ملاقات کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
ہڈا نے کہا’’میں ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں جو اس میٹنگ پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ اس میٹنگ میں ہم نے آزاد سے پوچھا کہ آپ نے ساری زندگی کانگریس کی سیاست کی۔ اگر آپ نے کانگریس صدر کے عہدے کے لیے انتخابات کا مطالبہ کیا تھا تو اسے پارٹی قیادت نے مان لیا ہے اور انتخابات ہو رہے ہیں، اس کے باوجود آپ نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہم ان کے استعفیٰ کی وجہ جاننا چاہتے تھے ، اس لیے ہم نے ان سے ملاقات کی ہے ‘‘۔
اس میٹنگ پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہریانہ کانگریس کی سابق صدر کماری سیلجا نے ہڈا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ اسی طرح مہاراشٹر کے کچھ لیڈروں نے بھی چوان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
اس درمیان کانگریس صدر کے عہدہ کے انتخاب کی شفافیت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری، ششی تھرور، کارتی چدمبرم اور کچھ دیگر نے کانگریس انتخابی کمیٹی کے سربراہ مدھوسودن مستری کے وفد کی فہرست صرف کانگریس صدر کے انتخاب میں امیدوار کے طور پر اہل افراد کو ہی فراہم کیے جانے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اس میں شفافیت نہیں ہے ۔
مستری نے آج ان سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مندوبین کی فہرست شفاف ہے اور کانگریس صدر کا انتخاب شفاف طریقے سے ہو رہا ہے ۔ کانگریس کے آئین کے مطابق پارٹی صدر اور دیگر عہدوں کے لیے ہونے والے انتخابات کیلئے عام اجلاس میں ووٹ ڈالنے کا حق صرف مندوبین کو ہوتا ہے ۔
ادھر جموں وکشمیر پردیش کانگریس کے سینئر لیڈران کی جانب سے مستعفی ہونے کا سلسلہ جاری ہے ۔
جمعرات کے روز کانگریس یوتھ ونگ سے وابستہ متعدد لیڈران سمیت مزید ۳۶ نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
اطلاعات کے مطابق کانگریس یوتھ ونگ تنظیم سے وابستہ لیڈران نے جمعرات کے روز استعفیٰ دے دیا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ یوتھ ونگ کے سٹیٹ صدر انیرودھا رینا، جنرل سیکریٹری مانک شرما سمیت ۳۶دیگر لیڈران نے سونیا گاندھی کو خط کے ذریعے مستعفی ہونے کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔
کانگریس یوتھ ونگ کے جنرل سیکریٹر ی مانک شرما نے سونیا گاندھی کو ارسال کئے گئے خط میں لکھا ،’’ میں کانگریس پارٹی سے غلام نبی آزاد کے استعفیٰ کی حمایت کر تاہوں‘‘۔انہوں نے کہا کہ پارٹی میں جانبداری کا چلن ہے اور یہ کہ پارٹی کو کارکنوں کی کوئی فکر نہیں یہی وجہ ہے کہ کانگریس۹۰فیصد چناؤ میں ناکام رہی۔
گورنمنٹ ڈگری کالج بلاور کے یوتھ کانگریس صدر پیوش شرما نے اپنے۱۹ممبران کے ہمراہ استعفیٰ دیا۔انہوں نے کہاکہ غلام نبی آزاد کی حمایت میں پارٹی سے استعفیٰ دیا۔سینئر لیڈران کے بعد اب نوجوان کارکنوں اور لیڈران کی جانب سے کانگریس سے مستعفی ہونے کے باعث پارٹی میں بغاوت کے آثار نمایاں ہے ۔
بتادیں کہ غلام نبی آزاد کی جانب سے کانگریس سے علیحدگی کے بعد جموںکشمیر کانگریس یونٹ میں ہلچل مچ گئی ہے اور ابتک قریباً دو سو سے زائد لیڈران نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ چار ستمبر کے روز غلام نبی آزاد جموں دورے پر پہنچ رہے ہیں اور اس پر اب سبھی سیاسی پارٹیوں کی نظریں مرکوز ہے کیونکہ جموں وکشمیر کی مقامی پارٹیوں کے لیڈران بھی آزاد گروپ میں شامل ہونے کے لئے پر تول رہے ہیں۔
اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آنے والے دنوں کے دوران کون سے بڑے لیڈران غلام نبی آزاد کے گروپ میں شامل ہونے جارہے ہیں۔