جموں//
کانگریس کے سابق رہنما غلام نبی آزاد اپنی پارٹی بنانے کیلئے بالکل تیار ہیں اور اس کی پہلی اکائی جموں و کشمیر میں آئندہ پندرہ دن کے اندر وجود میں آئے گی، ان کے قریبی معتمد جی ایم سروڑی نے آج کہا۔
سروڑی جو کہ ایک سابق وزیر ہیں اور جموں و کشمیر کے کئی سرکردہ کانگریسی رہنماؤں میں شامل تھے نے آزاد کی حمایت میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا، سروڑی نے کہا کہ ان کے رہنما نظریاتی طور پر سیکولر ہیں اور ان کے بی جے پی کے کہنے پر کام کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
خبر رساں ایجنسی ‘پی ٹی آئی سے گفتگو میں سروڑی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سابق چیف منسٹر کے نیشنل پارٹی کے ساتھ پانچ دہائیوں پر محیط وابستگی ختم کرنے کے بعد سینکڑوں سینئر کانگریس قائدین، پنچایتی راج ادارے کے ارکان اور ممتاز کارکنوں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
کانگریس کی جموں و کشمیر یونٹ کے سابق نائب صدر سروڑی نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا’’آزاد ۴ ستمبر کو جموں آ رہے ہیں تاکہ ہماری نئی پارٹی کے آغاز سے پہلے اپنے خیر خواہوں سے مشاورت کریں‘‘۔
جمعہ کو استعفیٰ دینے کے چند گھنٹے بعد، آزاد نے کہا کہ وہ جلد ہی ایک نئی پارٹی کا آغاز کریں گے اور اس کا پہلا یونٹ جموں و کشمیر میں قائم کیا جائے گا۔
آزاد، جن کا تعلق بھدرواہ ٹاؤن شپ سے ہے‘نے مستعفی ہونے کے بعد کہا’’مجھے فی الحال ایک قومی پارٹی شروع کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے لیکن جموں و کشمیر میں انتخابات ہونے کا امکان ہے، میں نے وہاں جلد ہی ایک یونٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
سروڑی‘ جنہوں نے کئی سابق قانون سازوں کے ساتھ جمعہ کو نئی دہلی میں مسٹر آزاد سے ان کی حمایت میں ملاقات کی، کہا کہ تجربہ کار سیاست دان’’اگلے پندرہ دن کے اندر پارٹی کے آغاز کا اعلان‘‘کرنے والے ہیں۔
ان کاکہنا تھا ’’ہمیں خوشی ہے کہ وہ جموں و کشمیر واپس آ رہے ہیں جہاں انہوں نے وزیر اعلیٰ کے طور پر (۲ نومبر۲۰۰۵سے۱۱ جولائی۲۰۰۸ تک) خدمات انجام دیں۔ لوگ ان کی حکمرانی کو سنہرے دور کے طور پر دیکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ جموں و کشمیر کو موجودہ صورتحال سے باہر نکالیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حمایت کی بنیاد جموں و کشمیر میں پھیلی ہوئی ہے۔
سروڑی نے کہا کہ نئی پارٹی ترقی، سماج کے تمام طبقات کے درمیان اتحاد پر توجہ دے گی اور۵؍اگست ۲۰۱۹ سے پہلے کی پوزیشن کی بحالی کے لیے جدوجہد کرے گی۔
۵؍اگست۲۰۱۹ کو، مرکز نے آئین کے آرٹیکل ۳۷۰ کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا اور سابقہ ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا۔
سروڑی نے کہا کہ مسٹر آزاد کے جانے سے جموں و کشمیر میں کانگریس تقریباً ختم ہو گئی ہے۔
سابق کاگریسی لیڈڑ نے کہا کہ آزاد سے ملنے کے لیے (جموں و کشمیر سے) رہنماؤں کی ایک قطار ہے جو ان کی حمایت کے لیے آ رہے ہیں۔ ہمیں پی آر آئی کے اراکین بشمول ضلع اور بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے اراکین، اور متعدد میونسپل کارپوریٹروں کی جانب سے سینکڑوں استعفیٰ خط موصول ہوئے ہیں۔
کئی سابق وزراء اور قانون سازوں سمیت ایک درجن سے زیادہ لیڈروں نے مسٹر آزاد کی حمایت میں کانگریس کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا اور کئی اور جیسے سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند کے آج نئی دہلی میں مسٹر آزاد سے ملاقات کے بعد استعفیٰ دینے کا امکان ہے۔
استعفیٰ کے بعد آزاد پر بی جے پی کے ساتھ’تعاون‘ کا الزام لگانے والے کانگریس کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سروڑی نے کہا کہ ان پر تنقید کرنے والے زمینی حقائق سے آنکھیں بند کر رہے ہیں یا اپنے پیروں کے نیچے سے زمین کھسکتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
ان کاکہنا تھا’’وہ ایک سیکولر لیڈر ہیں جنہوں نے پچھلی پانچ دہائیوں میں کانگریس کو مضبوط کرنے کے لیے کام کیا، درحقیقت ہم سب نے اپنا خون اور پسینہ دیا ہے، لیکن آپ ایسی پارٹی میں کیسے رہ سکتے ہیں جو آپ کی توہین اور تذلیل کر رہی ہو؟‘‘ انہوں نے کانگریس کی قیادت پر الزام عائد کیا کہ انہیں ایسا فیصلہ لینے پر مجبور کیا گیا۔