سرینگر/22اگست
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ آل پارٹی میٹنگ میں شرکت کرنے والے تمام لیڈروں نے اتفاق رائے سے غیر مقامی لوگوں کو ووٹ کا حق دینے کے الیکشن کمیشن کے حالیہ فیصلے کی مخالفت کرنے کا فیصلہ لیا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ غیر مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دینا نا قابل قبول ہے اور اس فیصلے کے خلاف ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ۔
نےشنل کانفرنس کے صدر نے ان باتوں کا اظہار پیر کو آل پارٹی میٹنگ کے بعد یہاں اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا”میں نے آل پارٹی میٹنگ، الیکشن کمیشن کے حالیہ بیان جس میں مزدوروں اور سیکورٹی فورسز اہلکاروں سمیت غیر مقامی لوگوں کو جموں وکشمیر میں ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا، کے مسئلے کو لے کر طلب کی“۔
ان کا کہنا تھا کہ جن پارٹیوں نے میٹنگ میں شرکت کی ان میں نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی، عوامی نیشنل کانفرنس، شیو سینا، سی پی آئی (ایم)، جے ڈی یو اور اکالی دل شامل تھی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج جن غیر مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا ہے ان کی تعداد 25 لاکھ ہے اور کل یہ تعداد 50 لاکھ یا ایک کروڑ ہوسکتی ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں وکشمیر کی شناخت پر راست حملہ کیا جا رہا ہے کیونکہ کشمیری، ڈوگرہ، سکھ اور دیگر کمیونٹی کے لوگ اپنی پہچان کھو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر مقامی لوگوں کو ووٹ ڈالنے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جموں وکشمیر کی اسمبلی کل غیر مقامی لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں نے پانچ روز قبل لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے ساتھ فون پر بات کی اور انہیں امر ناترھ یاترا معاملے پر منعقد کی گئی آل پارٹی میٹنگ کی نوعیت کی میٹنگ طلب کرنے کی درخواست کی۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا”میں نے ایل جی سے آل پارٹی میٹنگ بلانے کی گذارش کی لیکن اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا“۔ان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے پچھلی بار کہا تھا کہ وہ جموں و کشمیر کے لیڈروں کو میٹنگوں میں دعوت دیتے رہیں گے لیکن ایسا پھر نہیں ہوا۔
مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا”ضرورت پڑنے پر الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے “۔انہوں نے کہا”میں حیران ہوں کہ اس (فیصلے )کےلئے جموں وکشمیر کو کیوں چنا گیا اس کے پیچھے کوئی مقصد ہوسکتا ہے “۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ماہ ستمبر میں قومی پارٹیوں کے لیڈروں کو سری نگر یا جموں مدعو کریں گے اور انہیں جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال اور مرکز کی یہاں کے لوگوں کی شناخت تبدیل کرنے کی کوششوں کے بارے میں بریف کریں گے ۔انہوں نے کشمیری پنڈت، پولیس اہلکار اور سیکورٹی فوروسز اہلکاروں کی حالیہ ہلاکتوں کی بھی مذمت کی۔
قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر اپنی پارٹی اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی نے اس میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔