سرینگر/22 اگست
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد گنی لون نے پیر کو کہا کہ اگر حکومت نے جموں و کشمیر کی انتخابی آبادی کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تو وہ پارلیمنٹ اور دیگر آئینی اداروں کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔
لون نے یہاں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے جموں و کشمیر کی آبادی کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تو وہ پارلیمنٹ کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ قانون (ریپریزنٹیشن آف دی پیپلز ایکٹ 1951) ہمارے لیے خطرہ نہیں ہے لیکن حکومت کے ارادے ہمارے لیے خطرہ ہیں۔
لون نے کہا کہ وہ جموں کشمیر کی طرف سے جاری کردہ وضاحت کو نہ تو قبول کرتے ہیں اور نہ ہی اسے مسترد کرتے ہیں۔
ان کاکہنا تھا”ہم انتظار کریں گے اور دیکھیں گے اور اگر جموں و کشمیر کی آبادی کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم بھوک ہڑتال کریں گے“۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ وہ فاروق عبداللہ کی طرف سے جموں و کشمیر کی انتخابی فہرستوں میں غیر مقامی افراد کو شامل کرنے کے معاملے پر بات کرنے کے لیے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گے، یہ کہتے ہوئے کہ اگر اس میں سے کچھ ٹھوس نکلا تو وہ حمایت کریں گے۔ان کاکہنا تھا”میں پوائنٹ سکورر نہیں بننا چاہتا۔ اگر اس سے کچھ ٹھوس نکلا تو ہم اس کی حمایت کریں گے۔ انہیں ہمارے پروگرام کی بھی حمایت کرنی چاہیے۔“
پریس کانفرنس میںسینئر پی سی لیڈر اور سابق سکریٹری قانون محمد اشرف میر نے کہا کہ چیف الیکٹورل آفیسر کے جموں و کشمیر کی انتخابی فہرستوں میں غیر مقامی افراد کو شامل کرنے کے دعوے قانون کے ذریعہ تائید نہیں کرتے ہیں۔
میر نے کہا”قانون واضح ہے کہ شخص کو کافی وقت تک اس جگہ کا رہائشی ہونا ضروری ہے۔ سروس ووٹرز (مسلح افواج کے ارکان) اپنی پوسٹنگ کے مقامات سے قطع نظر صرف اپنے آبائی حلقوں کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں“۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کی انتخابی فہرستوں میں غیر مقامی افراد کو شامل کرنے کے معاملے پر بات چیت کے لیے سری نگر میں مختلف سیاسی جماعتیں میٹنگ کر رہی ہیں۔
میٹنگ میں این سی، پی ڈی پی، کانگریس اور دیگر پارٹیاں شرکت کر رہی ہیں۔ سابق ڈپٹی سی ایم مظفر حسین بیگ نے کہا تھا کہ اگر انہیں مدعو کیا گیا تو وہ بھی اے پی ایم میں شرکت کریں گے۔ لیکن انہیں اے پی ایم میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔۔