سرینگر/
کانگریس نے بدھ کے روز کہا کہ پارٹی کی نئی جموں و کشمیر یونٹ (جے کے پی سی سی)میں ناموں کو حتمی شکل دینے سے پہلے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد سے کئی بار مشاورت کی گئی تھی۔
کانگریس نے اس تاثر کو مسترد کردیا ہے کہ جموں کشمیرے میں تنظیم نو سے پہلے آزاد کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا ۔
یہ دعویٰ آزاد کا جموں کشمیر کیلئے انتخابی مہم کمیٹی کی سربراہی سے انکار کر نے ایک دن بعد آیا ۔پارٹی سربراہ سونیا گاندھی نے موصوف کو منگل کو اس عہدے پر مقرر کیا تھا۔
آزاد کانگریس کے اندر نام نہاد’جی ۲۳‘ گروپ کے ایک اہم رکن ہیں جو قیادت پر تنقید کرتا رہا ہے اور تنظیمی تبدیلی کا خواہاں ہے۔
آزاد گزشتہ سال راجیہ سبھا سے ریٹائر ہوئے تھے اور کانگریس نے انہیں ایوان بالا کیلئے دوبارہ نامزد نہیں کیا ۔
پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کی جموں کشمیر یونٹ کے از سر نو تشکیل شدہ پینلز کو حتمی شکل دینے سے پہلے آزاد کے ساتھ مشاورت کے چار دور ہوئے اور پارٹی لیڈروں کے ساتھ اس طرح کی آخری مشاورت ۱۴ جولائی کو ہوئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ از سر نو یونٹ میں پارٹی لیڈروں کے ناموں کا فیصلہ خود آزاد کی فراہم کردہ فہرست سے کیا گیا تھا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جب سیف الدین سوز پارٹی کی جے کے یونٹ کے صدر تھے تو آزاد انتخابی مہم کمیٹی کے چیئرمین تھے۔
آزاد، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ جو ایوان بالا سے سبکدوش ہونے سے قبل راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف بھی تھے، نے اس بنیاد پر ریاستی انتخابی مہم کے پینل کی سربراہی سے انکار کر دیا کہ وہ پارٹی کے سب سے طاقتور‘ورکنگ کمیٹی کے ممبر ہیں‘ اس لئے اب ریاستی سطح پروہ کسی عہدے پر نہیں رہ سکتے ہیں۔
جموں و کشمیر میں تنظیم کی جامع اصلاح کے ایک حصے کے طور پر، گاندھی نے آزاد کے قریبی سمجھے جانے والے وقار رسول وانی کو جے کے یونٹ کا نیا سربراہ بھی مقرر کیا تھا۔
یہ عہدہ غلام احمد میر کے جے کے پی سی سی کے صدر کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد خالی ہوا تھا۔ وانی سابق وزیر اعلیٰ آزاد کے وفادار ہیں۔
رمن بھلا کو جے اینڈ کے کانگریس کے ورکنگ صدر اور آزاد کو کمپین کمیٹی کے سربراہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق رہنما طارق حامد قرہ کو مہم کے پینل کے نائب سربراہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
تقرریوں کے چند گھنٹے بعد، ذرائع نے بتایا کہ آزاد نے پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا۔