جموں//
جموں کے سدھرا علاقے میں بدھ کو دو گھروں سے پراسرار حالات میں ایک خاتون اور اس کی دو بیٹیوں اور ایک بیٹے سمیت چھ افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں۔ پولیس نے ہلاکتوں کے راز سے پردہ اٹھانے کیلئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ منگل کی رات ۱۰ بجے کے قریب برزلہ سرینگر میں ایک خاتون کی طرف سے ایک ٹیلی فونک کال موصول ہوئی جس میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ اس کا بھائی ‘نور الحبیب اس کا فون نہیں اٹھا رہا ہے اور اسے اندیشہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے۔فون کال کے بعد پولیس چوکی سدھرا اور تھانہ نگروٹا کی پولیس پارٹیاں موقع پر پہنچی اور دیکھا کہ گھر کے دروازے اندر سے بند ہیں۔
قریب سے مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا کہ گھر سے بدبو آ رہی تھی۔پولیس کاکہنا ہے کہ توی وہار کالونی سدھرا کے مقامی لوگوں کی موجودگی میں گھر کے دروازے زبردستی کھولے گئے۔پولیس پارٹی کو پتہ چلا کہ گھر میں لاشیں پڑی ہیں‘‘۔
پولیس نے بتایا کہ ایف ایس ایل کی ٹیم اور پی سی آر کے کرائم سیکشن کے فوٹوگرافرز کو بلایا گیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ چاروں لاشیں نور الحبیب ولد حبیب اللہ‘ سکینہ بیگم بیوہ غلام حسن ‘سجاد احمد ولد فاروق احمد ماگرے اور نسیمہ اختر بیٹی غلام حسن کی ہیں۔
پولیس افسر نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک اور گھر بھی ہے جو مرنے والوں میں سے ایک کا ہے۔ پولیس پارٹی نے وہاں جا کر دروازہ کھولا تو مزید دو لاشیں ملیں جن کی شناخت روبینہ بانو اور اس کے بھائی ظفر سلیم کی تھی۔
رشتہ داروں کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں سکینہ بیگم، ان کی دو بیٹیاں نسیمہ اختر اور روبینہ بانو، بیٹا ظفر سلیم اور دو دیگر نور الحبیب اور سجاد احمد شامل ہیں۔
افسر نے کہا، ’’گہرائی سے جانچ شروع کردی گئی ہے تاکہ اس کے پیچھے کسی بھی وجہ کے ساتھ ساتھ کسی بھی مقصد کا پتہ لگایا جا سکے اور اس کی وجوہات کا پتہ لگایا جا سکے۔‘‘
ایس ایس پی جموں چندن کوہلی (آئی پی ایس) سمیت سینئر پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کی۔ افسر نے بتایا کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے جی ایم سی جموں منتقل کر دیا گیا ہے اور انہیں طبی قانونی کارروائیوں کے بعد قانونی ورثاء کے حوالے کیا جائے گا۔
افسر نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کیلئے سنجے شرما (ایس پی رورل)‘پردیپ کمار (ایس ڈی پی او نگروٹہ)، انسپکٹر وشو پرتاپ (ایس ایچ او نگروٹہ) اور ایس آئی ماجد حسین (آئی سی پی پی سدھرا) کی سربراہی میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔
افسر نے مزید کہا، ’’ابتدائی طور پر یہ زہر دینے کا معاملہ معلوم ہوتا ہے، حالانکہ یہ معلوم کرنا ہوگا کہ آیا یہ زبردستی زہر دینے کا معاملہ ہے یا دوسری صورت میں‘‘۔
دریں اثنا نور الحبیب‘ جوکہ برزلہ سرینگر کا رہنے والا تھا کے اہل خانہ نے اسے قتل کا معاملہ قرار دیتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیاہے
متوفی کے چچا بشیر احمد شکار نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ شام ہی ان کا اپنے بھتیجے کے ساتھ رابطہ منقطع ہوا۔ شام کے بعد سے انہوں نے کسی بھی فون کال کا جواب نہیں دیا۔ بشیر کے مطابق انہوں نے پڑوسیوں سے بھی رابطہ قائم کیا جنہوں نے نگروٹہ پولیس اسٹیشن سے رابطہ قائم کرنے کا مشورہ دیا۔ واقعے کی خبر موصول ہوتے ہی سرینگر کے متوفی کے اہل خانہ جموں روانہ ہوئے۔