سرینگر//(ویب ڈیسک)
جموں وکشمیر کے ضلع راجوری کے پرگرال درہال فوجی کیمپ پر جمعرات اعلیٰ الصبح جنگجوؤں نے فدائین حملہ کیا جس وجہ سے۴فوجی ، دو ملی ٹینٹ از جان ہوئے جبکہ ایک اہلکار شدید طورپر زخمی ہوا ۔
یہ تین برسوں میں جموں کشمیر میں ہونے والا پہلا فدائین حملہ ہے ۔
پولیس کے ڈائرکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ دو فدائین (خودکش حملہ آور)، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ممنوعہ جیش محمد سے ہیں، کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی لیکن انہیں ہلاک کیا گیا۔دلباغ نے کہا’’فوج کے چار جوان بھی گولی باری میں شہید ہوئے‘‘۔
تفصیلات بتاتے ہوئے جموں میں فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل دیویندر آنند نے بتایا کہ جموں خطہ کے راجوری ضلع کے پرگھل میں جموں شہر سے تقریباً ۱۸۵کلومیٹر دور فوج کی چوکی کے الرٹ سنتریوں نے مشکوک افراد کو اپنی پوسٹ کے قریب آتے دیکھا۔
ترجمان نے کہا کہ سنتریوں نے دو دہشت گردوں کو للکارا، جنہوں نے پوسٹ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے دستی بم پھینکے۔ تاہم، الرٹ فوجیوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور انہیں گولیوں کی لڑائی میں مصروف کر دیا۔
آنند نے مزید کہا کہ آپریشن میں آرمی کے چھ جوان زخمی ہوئے اور ان میں سے تین خودکش حملے کو پسپا کرتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، جبکہ ایک اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کی شناخت صوبیدار راجندر پرساد (راجستھان کے جھنجھنو ضلع کے مالیگوون گاؤں کے)، رائفل مین لکشمنن ڈی (تامل ناڈو کے مدورائی ضلع کے ٹی پڈوپٹی گاؤں کے) اور رائفل مین منوج کمار (ہریانہ کے فرید آباد کے شاہجہاں پور گاؤں کے) اور رائفل مین نشانت ملک کے طور پر ہوئی ہے۔
اس سے پہلے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں رینج مکیش سنگھ نے بتایا کہ جمعرات کی صبح مشتبہ ملی ٹینٹوں نے پرگرال فوجی کیمپ کے اندر زبردستی گھسنے کی کوشش کی جس دوران گولیوں کا تبادلہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں دو فدائین مارے گئے ۔
فوج کی نائٹ کور ترجمان نے بتایا کہ رات کی تاریکی میں دو ملی ٹینٹوں نے فوجی کیمپ کے اندر گھسنے کی کوشش کی جس دوران حفاظت پر مامور اہلکاروں اور جنگجوؤں کے مابین شدید گولیوں کا تبادلہ ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ یوم آزادی سے قبل فوجی کیمپ پر حملے کے بعد جموں وکشمیر میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق راجوری کے درہال پولیس اسٹیشن سے چھ کلومیٹر کی دوری پر واقع فوجی کیمپ پر جمعرات اعلیٰ الصبح جنگجوؤں نے فدائین حملہ کیا جس کے نتیجے میں پانچ فوجی شدید طورپر زخمی ہوئے اگر چہ اُنہیں اُدھم پور فوجی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹروں نے تین فورسز اہلکاروں کو مردہ قرار دیا جبکہ مزید دو کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ راجوری کے پرگرال فوجی کیمپ کے اندر اُس وقت سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب جمعرات نماز فجر سے قبل کیمپ کے باہر گولیوں اور بم دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
ذرائع نے کہاکہ جدید ہتھیاروں سے لیس دو جنگجوؤں نے جمعرات کی صبح راجوری میں قائم فوجی کیمپ کے اندر گھسنے کی کوشش کی تاہم الرٹ اہلکاروں نے اُن کی اس کوشش کو ناکام بنایا جس دوران شدید گولیوں کے تبادلے میں تین فوجی موقع پر ہی از جان ہوئے جبکہ سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں دو ملی ٹینٹ بھی مارے گئے ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں رینج مکیش سنگھ نے بتایا کہ جمعرات اعلیٰ الصبح پرگرال فوجی کیمپ کے مین گیٹ کے نزدیک ملی ٹینٹوں اور فورسز کے مابین ہوئے شدید تصادم میں دو فدائین مارئے گئے ۔انہوں نے بتایا کہ ایک وسیع علاقے کو سیکورٹی فورسز نے محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔
دریں اثنا یوم آزادی سے تین روز قبل راجوری کے فوجی کیمپ پر ہوئے فدائین حملے کے بعد جموں وکشمیر میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے فوجی تنصیبات، پولیس اسٹیشنوں اور دیگر حساس عمارتوں کے اردگرد اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کے احکامات جاری کئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق امکانی حملوں کو ٹالنے کی خاطر جموں خطے میں ناکوں کا جال بچھایا گیا ہے ۔