یہ ایک فلسطینی ماں ہے …جو ماتم کناں ہے‘ گریہ زاری کررہی ہے … اسرائیلی حملے میں اپنے ۱۹ سالہ بیٹے کی ہلاکت کا سوگ منا رہی ہے… خون سے لت پت اپنے بیٹے کی لاش کو دیکھ کر خون کے آنسو بہا رہی ہے …یقینا یہ اکیلی یا پہلی فلسطینی ماں تو نہیں ہے جس نے اسرائیلی حملے میں اپنے بیٹے کو کھو دیا ہے…ہزاروں فلسطینی مائیں ایسی ہیں جن کے ساتھ بالکل ایسا ہی ہوا ہے… یا پھرشاید اس سے بھی بدتر کہ… کہ فلسطین میں کم و بیش ایسا کوئی گھر نہیں ہے… ایسی کوئی ماں نہیںہے… جس کی کوکھ اسرائیلی حملے میں سونی نہیں ہو ئی ہے… اجڑ نہیں گئی ہے… لیکن پھر بھی اس ماں کا درد‘ اس کا کرب ‘ اس کی تڑپ‘ اس کی سسکیاں‘ اس کا غم… کسی کو بھی غمزدہ کرسکتا ہے… جس کے سینے میں دل ہواسے رنجیدہ کر سکتا ہے… دکھی کر سکتا ہے…اس فلسطینی ماں کے جواں سال بیٹے کی ہلاکت کے بارے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا گیا ہے’’تصور کریں کہ شادی کے۱۳ سال اور حمل کی کئی کوششوں کے بعد آپ کے ہاں بچہ ہو گا۔ پھر تصور کریں کہ اس کی پیدائش کے ۱۹ سال بعد آپ اسے کھو دیں گے‘‘۔………۔آہ!اللہ میاں رحم … رحم اس لئے کہ دنیا سچ میں بے رحم ہو گئی ہے… بالکل بے رحم …آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ دنیا اب رہنے کے لائق نہیں رہ گئی ہے اور… اور اس لئے نہیں رہ گئی ہے کہ …کہ اب یہاں… اس دنیا میں صرف ایک اصول رہ گیا ہے… باقی سارے اصول ختم ہو گئے ہیں… زمین بوس ہو گئے ہیں اور… اور وہ ایک اصول ہے’ جس کی لاٹھی ‘ اس کی بھینس‘۔اسرائیل چھوٹا لیکن ایک طاقتور ملک ہے… اس کی طاقت ‘ دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی حمایت سے دو بالا ہو جاتی ہے… اور اس طاقت میں بد مست ہو کر ’دفاع کا حق‘ کی آڑ میں یہ جب چاہے‘ جہاں چاہے … کسی ماں… کسی فلسطینی ماں کی کوکھ کو اجاڑ سکتا ہے… اجاڑ رہا ہے… بغیر کسی روک ٹوک کے اجاڑ رہاہے …اور دنیا ہے کہ وہ چپ ہے‘ خاموش ہے‘ لاتعلق ہے ‘بے حس ہے… اتنی بے حس کہ اس فلسطینی ماں کی آہ و بکا بھی اس کے مردہ ضمیر کو جگا نہیں سکتی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں سکتی ہے ۔ ہے نا؟