نئی دہلی//
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) کے تحت چین پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) میں پاکستانی فوج کے ذریعے اہم فوجی منصوبوں کی تعمیر پر کام کر رہا ہے سیکورٹی سسٹم سے وابستہ ذرائع نے یہ اطلاع یواین آئی کو دی۔
ذرائع کے مطابق چینی فوجی نواب شاہ، سندھ اور خضدار کے قریب ایک غار جیسا ذخیرہ کرنے کا نظام بنا رہے ہیں، جو رانی کوٹ اور سندھ کے ساتھ سہون۔حیدرآباد ہائی وے کے جنوب مغرب میں تقریباً ۵۰ کلومیٹر دور ہے۔ یہ جگہ بلوچستان میں خضدار میزائل رجمنٹ کے زیر استعمال تھی۔
شواہد کی بنیاد پر اس وقت۱۰ سے۱۲ چینی فوجی پی او کے میں شاردا میں پاکستان آرمی کیمپ میں زیر زمین بنکر بنانے کا کام کر رہے ہیں۔اس کے ساتھ ہی۱۰سے ۱۵چینی فوجی کیل سے ۱۲کلومیٹر دور پھلوائی میں پاک آرمی کے کیمپ میں زیر زمین بنکر کھودنے میں مصروف ہیں۔
ہندوستانی سیکورٹی ایجنسیوں نے مرکزی حکومت کو کنٹرول لائن کے قریب بنکروں کی تعمیر نو اور دیگر تعمیراتی کاموں سے آگاہ کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پیک کے تحت چین کے صوبہ سنکیانگ سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے گوادر کے درمیان تعمیر کیے جانے والے مختلف منصوبوں کی طویل مدت تک تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے یہ منصوبے تقریباً بیکار ہو چکے ہیں۔سی پیک اب ایک سفید ہاتھی جیسا منصوبہ ہے۔ پاکستان کے لیے چین کی قرضوں کی ڈپلومیسی کے جال سے نکلنا ممکن نہیں۔
اس منصوبے کا اصل مقصد چین کی گوادر بندرگاہ تک رسائی کو یقینی بنانا اور پاکستان کے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانا تھا، لیکن اب یہ قرضوں کا بہت بڑا بوجھ بن چکا ہے۔