سمجھ نہیںآرہا ہے کہ یہ ملک ہے یا کچھ اور …کچھ اور سے مراد سرکس ہے اور… اور کچھ نہیں ۔سرکس اس لئے کہ اِس ملک میں دن رات اور رات دن کوئی نہ کوئی تماشہ ہوتا رہتا ہے…اور اس تماشے میں ملک کے اداروں کوبھی تماشہ بنا دی جاتا ہے… پاکستانی سپریم کورٹ نے پنجاب صوبے میں ایسا فیصلہ سنایا کہ کہ عمران خان کی حکومت وجود آگئی … فیصلہ آتے ہی عمران خان سپریم کورٹ کے قصیدے پڑھنے لگے جبکہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے نہ صرف اس فیصلے بلکہ سپریم کورٹ کیخلاف بھی بہت کچھ بولا …اپنا بڑا سا منہ کھولا ۔اس سے پہلے جب وفاق میں شہباز شریف کی حکومت کیلئے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے راہ ہموار کی تو … تو یہی مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی اسی سپریم کورٹ کی گن گانے لگیں جبکہ فیصلہ سے خان صاحب کے تن بدن میں آگ لگ گئی … اور اس لئے لگ گئی کیونکہ انہیں وزارت اعظمی کی کرسی سے نیچے اترنا پڑا …۲۰۱۸ کے انتخابات میں پاکستان کے الیکشن کمیشن نے جانبدانہ رول ادا کرتے ہوئے خان صاحب کی جیت میں ایک کلیدی رول ادا کیا اور… اور اس واضح جانبداری سے مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی ہواس باختہ ہوگئیں… خان صاحب ان انتخابات کو ملک میں اب تک ہوئے سب سے منصفانہ انتخابات قرار دیتے رہے اور… اور صاحب آج وہی خان صاحب اس الیکشن کمیشن کو گالیاں دے رہے ہیں… اسے متعصب کہہ رہے ہیں اور پارٹی فنڈنگ کیس میں فیصلہ خلاف آنے پر الیکشن کمیشن کیخلاف عدالت جانے کا اعلان کررہے ہیں… فیصلہ چونکہ خان صاحب اور ان کی پارٹی کیخلاف آیا ہے تو… تو مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی آج الیکشن کمیشن کی آرتی اتارنے کے موڈ میں ہیں… آج یہ دونوں جماعتیںالیکشن کمیشن کے غیر جانبدا ر ہونے کی قسمیں کھا رہی ہیں… اور یہی اس ہمسایہ ملک کا المیہ ہے… فیصلہ آپ کے حق میں آئے تو آپ اداروں کو تسلیم کرتے ہیں… ان کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں اور… اور اگر فیصلہ آپ کیخلاف آئے تو … تو آپ اداروں کوا مانتے ہیں اور نہ ان کے فیصلوں کو ۔نتیجہ یہ کہ پاکستان کی ساری سیاسی جماعتوں… مسلم لیگ ‘ پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ملک کے اداروں کی ساکھ کو کمزور کیا … ان کی اعتباریت پر ہمیشہ سوالیہ نشان لگایا … اور جس ملک کے اداروں کی کوئی ساکھ نہ ہو‘ کوئی اعتباریت نہ ہو‘ ان پر کوئی بھروسہ نہ ہو… اس ملک کو ملک کے بجائے اگر ایک سرکس نہ کہا جائے تو…تو صاحب آپ ہی بتائیے کہ پھر کیا کہا جائیگا ۔آپ ہی بتائیے۔ ہے نا؟