سرینگر//(ویب ڈیسک)
امور داخلہ کے وزیر مملکت نے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ’مناسب وقت ‘پردیا جائے گا۔
راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں‘وزیر مملکت برائے داخلہ‘ نتیا نند رائے نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے۱۴ مارچ اور۵مئی کو جموں و کشمیر کے پارلیمانی اور قانون ساز اسمبلی حلقوں کی حد بندی سے متعلق احکامات کوجاری کیا ہے اور انتخابات کرانے کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا اختیار ہے۔
رائے نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت نے مطلع کیا ہے کہ ’حد بندی کمیشن کی رپورٹ کے خلاف کوئی خاص احتجاج نہیں ہوا، تاہم مختلف سیاسی جماعتوں نے رپورٹ پر مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے‘۔
وزیر مملکت کاکہنا تھا’’حد بندی کمیشن نے سال ۲۰۱۱ کی مردم شماری کے اعداد و شمار اور حد بندی ایکٹ، ۲۰۰۲ کے سیکشن ۹(۱)(اے) کے تحت جموں کشمیر کی تنظیم نو کی دفعہ ۶۰(۲)(بی) کے ساتھ پڑھے گئے معیار کی بنیاد پر جموں کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حد بندی کی مشق کی‘‘۔
رائے نے کہا کہ کمیشن نے ان جغرافیائی علاقوں کی نمائندگی پر بھی غور کیا ہے جن کی بین الاقوامی سرحد پر حد سے زیادہ دور دراز ہونے یا ناگوار حالات کی وجہ سے ناکافی مواصلات اور عوامی سہولیات کی کمی ہے۔
وزیر نے کہا’’جموں خطہ اور کشمیر کے علاقے کے لیے بالترتیب ۳۷؍اور ۴۶؍ اسمبلی نشستوں کی پچھلی تعداد کے مقابلے، حد بندی کمیشن نے جموں خطے کے لیے ۴۳؍ اور کشمیر کے علاقے کیلئے ۴۷ نشستوں کو نوٹیفائی کیا ہے۔‘‘
وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے بدھ کو راجیہ سبھا کو بتایا کہ’’۲۰۲۲ کے دوران کسی بھی کشمیری پنڈت نے کشمیر نہیں چھوڑا‘‘۔
امور داخلہ کے وزیر مملکت نتیا نند رائے نے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ جاوید علی خان کے ایک سوال کے تحریری جواب میں ایوان بالا کے ساتھ معلومات شیئر کیں‘‘۔
رائے نے کہا’’ریکارڈ کے مطابق۲۰۲۲ کے دوران کسی بھی کشمیری پنڈت نے وادی کشمیر کو نہیں چھوڑا’’۔انہوں نے ۲۰۲۲ کے دوران وادی کشمیر چھوڑنے والے کشمیری پنڈتوں کی تفصیلات کے بارے میں پوچھے جانے پر جواب دیا۔
وزیر نے یہ بتاتے ہوئے اعداد و شمار بھی شیئر کیے کہ ۲۰ جولائی۲۰۲۲ تک کل۶۵۱۴ کشمیری پنڈت وادی میں مقیم تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق، سب سے زیادہ۲۶۳۹ کشمیری پنڈت ضلع کولگام میں مقیم ہیں، اس کے بعد بڈگام میں۱۲۰۴‘اسلام آبادمیں ۸۰۸ہیں۔ پلوامہ میں ۵۷۹‘ سرینگر میں۴۵۵‘ شوپیاں میں ۳۲۰‘ بارہمولہ میں ۲۹۴‘ گاندربل میں ۱۳۰‘ بانڈی پورہ میں ۶۶؍ اور کپواڑہ میں۱۹۔
ایک علیحدہ اعداد و شمار میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وادی میں ۲۰۱۹ تک کشمیری پنڈتوں کی تعداد ۶۴۳۲تھی۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت کولگام میں۲۵۵۷ کشمیری پنڈت وادی میں مقیم تھے اس کے بعد بڈگام میں ۱۲۰۴‘اسلام آباد میں۸۰۸، پلوامہ میں ۵۷۹ تھے۔ سرینگر میں ۴۵۵ شوپیاں میں ۳۲۰، بارہمولہ میں ۲۹۴‘ گاندربل میں ۱۳۰‘ بانڈی پورہ میں۶۶؍ اور کپواڑہ میں۱۹۔
یہ اطلاع ایک ایسے وقت میں اہم ہے جب کئی کشمیری پنڈتوں سمیت کئی لوگ وادی میں گزشتہ سال سے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے ہیں اور کشمیری پنڈتوں کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ چھوڑنے کی اطلاعات کے درمیان۔
ایک اور اعداد و شمار میں، وزیر نے بتایا کہ ۲۰۲۰‘۲۰۲۱؍اور ۲۰۲۲ میں جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں کل چھ کشمیری پنڈت مارے گئے، ان میں سے۲۰۲۰ میں ایک‘۲۰۲۱ میں چار اور اس سال ۲۰ جولائی تک ایک مارا گیا۔
وزیر نے ایک اور رکن پارلیمنٹ کے الگ الگ جواب میں یہ بھی بتایا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں ایک کشمیری پنڈت سمیت نو سرکاری ملازمین (سیکورٹی فورسز کو چھوڑ کر) اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
رائے نے مزید کہا کہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی ہے اور جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اس کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں ۲۰۱۸میں ۴۱۷ سے ۲۰۲۱ میں ۲۲۹ تک کمی واقع ہوئی ہے۔
۳۰ دسمبر ۲۰۰۹ کو نوٹیفائی کردہ جموں و کشمیر کشمیری مائیگرنٹس (اسپیشل ڈرائیو) بھرتی قواعد۲۰۰۹ کے لحاظ سے، منتخبہ افراد کو وادی کشمیر کے اندر کام کرنا ہوگا اور وہ کسی بھی حالت میں وادی سے باہر منتقلی کے اہل نہیں ہوں گے۔
تاہم، وزیر نے مزید کہا کہ کشمیری تارکین وطن کو کشمیر ڈویڑن کے اندر مختلف اضلاع، تحصیلوں اور ہیڈکوارٹرز میں محفوظ مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔
رائے نے کہا ’’اس کے علاوہ، حکومت نے وادی میں اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان میں ایک مضبوط سکیورٹی اور انٹیلی جنس گرڈ، دن اور رات کے علاقے پر برتری، گشت اور دہشت گردوں کے خلاف فعال کارروائیاں، ناکوں پر چوبیس گھنٹے چیکنگ، کسی بھی دہشت گرد حملے کو ناکام بنانے کیلئے اسٹریٹجک پوائنٹس پر سکیورٹی فورسز کی تعیناتی شامل ہیں۔‘‘