تحریر:ہارون رشید شاہ
سچ میں خدا داد مملکت پاکستان کا کوئی ثانی نہیں ہے… کوئی ثانی نہیںہو سکتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے… یہ سنگل پیس ہے ‘ اس کا کوئی جوڑا نہیں۔اس ملک کی جگہ کوئی اور ہو تا تو… تو کب کا اس کا نام دنیا کے نقشے سے ہی گدھے کے سینگ کی طرح غائب ہو جاتا ۔ہم حیران ہیں کہ یہ ملک اب تک کیسے قائم و دائم رہا ہے اور… اور ۷۵ برسوں سے رہا … یقینا ہم حیران ہیں۔اس ملک کے صدر جب ایوان صدر میں داخل ہو تے ہیں تو… تو ملک اور آئین کے وفادار ہونے کے بجائے وہ اپنی اپنی پارٹیوں کے وفادار ثابت ہو تے ہیں… اپنی جماعتوں کے ٹٹو بن کے رہ جاتے ہیں… اس ملک کا کوئی بھی سیاسی صدر یہ دعویٰ نہیں کرسکتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں کرسکتا ہے کہ وہ ایوان صدر میں داخل ہو کر غیر جانبدارہا … ایسی کوئی مثال ہمسایہ ملک میں آج تک دیکھنے کو نہیں ملی …بالکل بھی نہیں ملی ۔اس ملک کے موجودہ صدر‘علوی صاحب تو اس ضمن میں تمام ریکارڈ توڑتے جا رہے ہیں اور… اور ہمیں یقین ہے کہ اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے تک انہو ں نے ایسے ایسے ریکارڈ اپنے نام کر لئے ہوں گے کہ… کہ مستقبل میں کسی بھی صدر کیلئے انہیں توڑنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ثابت ہو گا ۔ جب شہباز شریف کو پاکستان کے وزیر اعظم کا حلف لینا تھا تو علوی صاحب بیماری کا بہانہ کر کے دستیاب نہیں رہے… وزیر اعظم کو حلف دلانا ان کی آئینی ذمہ داری تھی … لیکن صاحب انہیں آئین کے ساتھ کیا لینا دینا کہ انہیں تو وہ کرنا ہے جو انہیں عمران خان کہیں گے اور… اور عمران خان نے انہیں شہباز شریف سے حلف نہ لینے کی ہدایت دی اور… اور انہوں نے ہدایت پر عمل کیا … آئین پر نہیں ۔ روز گزشتہ پنجاب صوبے میں حمزہ شریف کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ عمران خان کا پیادہ وزیر اعلیٰ بن گیا … وزیر اعلیٰ کو گورنر حلف دلاتا ہے… لیکن علوی صاحب سے تاب نہ رہا اور انہوں نے صدر مملکت ہو کر بھی ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ سے حلف لیا … آئینی طور پر اس میں کوئی خرابی ‘ کوئی برائی نہیں… لیکن … لیکن اخلاقی طور پر یقینا ہے …علوی صاحب نے روز گزشتہ پھر یہ ثابت کردیا کہ وہ خد ا داد مملکت پاکستان کے صدر نہیں بلکہ عمران خان کے پیادہ ہیں ‘ ان کی کٹھ پتلی ہیں… خان صاحب انہیں جس طرح چاہیں نچا سکتے ہیں… نچا رہے ہیں اور… اور ایسا صرف پاکستان میں ہی ممکن ہے… کہیں اور نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟