سرینگر//(ویب ڈیسک )
سعودی حکام نے کہا ہے مکہ میں مسجد الحرام میں خانہ کعبہ کا غلاف آئندہ ہفتے کو تبدیل کیا جائے گا۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ایس پی اے‘ کی رپورٹ کے مطابق مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے امور دیکھنے والی جنرل پریزیڈنسی نے کہا ہے کہ ہفتے کو ’کسوۃ الکعبہ‘ یعنی غلافِ کعبہ کی تبدیلی کے عمل میں ۱۶۶تکنیکی ماہرین اور کاریگروں کی ٹیم حصہ لے گی۔
پرانے غلافِ کعبہ کی نئے غلاف سے تبدیلی مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے امور کے صدر جنرل شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز آلِ سعود کی نگرانی میں عمل میں لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ سیاہ رنگ کے اس غلافِ کعبہ پر قرآنی آیات تحریر ہوتی ہیں جسے ہر سال اسلامی سال کے مہینے ذی الحج کی نو تاریخ کو تبدیل کیا جاتا ہے البتہ رواں سال سعودی حکام نے اس کی تبدیلی یکم محرم الحرام یعنی نئے اسلامی سال کے آغاز پر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس سلسلے میں نیا غلافِ کعبہ عید الاضحیٰ کے روز کعبے کے اعلیٰ محافظ کے حوالے کردیا گیا تھا۔
مسجد الحرام کے امور پر مامور انڈر سیکریٹری جنرل ڈاکٹر سعد بن محمد آل محمد کا کہنا تھا کہ غلافِ کعبہ کے لیے شاہ عبدالعزیز کمپلیکس میں لگ بھگ ۲۰۰ کاریگر اور منتظم کام کرتے ہیں۔
آل محمد نے بتایا کہ کمپلیکس میں لانڈری اور آٹومیٹک ویونگ ڈپارٹمنٹ، مینوئل ویونگ ڈپارٹمنٹ، پرنٹنگ ڈپارٹمنٹ، بیلٹ ڈپارٹمنٹ اور گولڈ تھریڈ ڈپارٹمنٹ، کسوہ سوئنگ اینڈ اسمبلنگ سیکشن شامل ہیں جس میں لمبائی کے حساب سے دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹرائزڈ سلائی مشین بھی شامل ہے اور اس کی لمبائی۱۶ میٹر ہے۔
ان کے بقول غلافِ کعبہ کی تیاری میں۶۷۰ کلو گرام خالص ریشم کا استعمال کیا جاتا ہے جسے کمپلیکس کے اندر سیاہ رنگ سے رنگا جاتا ہے۔اس کے علاوہ ۱۲۰ کلو گرام سونے اور۱۰۰ کلو گرام چاندی کے دھاگے بھی غلافِ کعبہ کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں۔
تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ قبل از اسلام دور میں یمن کے بادشاہ طوبیٰ الحمیری نے کعبے کو پہلی بار غلاف سے ڈھکا۔ اس نے اس مقصد سے یمن کا بہترین کپڑا استعمال کیا۔ اس کے بعد آنے والوں نے کبھی چمڑے کا غلاف بنوایا اور کبھی مصر کا قبطی کپڑا منگوایا۔ اس زمانے میں کسوہ کی ایک سے زیادہ تہیں ہوتی تھیں۔
پیغمبر اسلام نے نو ہجری میں فتح مکہ کے بعد حج کے موقع پر کعبے کو سرخ اور سفید یمنی کپڑے سے ڈھک دیا تھا۔ خلفائے راشدین کے زمانے میں اس پر سفید غلاف ڈالا جاتا رہا۔ عبداللہ ابن زبیر نے اس کیلئے سرخ غلاف کا انتظام کیا۔
عباسی عہد میں ایک سال سفید اور ایک سال سرخ غلاف بنایا جاتا تھا۔ سلجوق سلاطین نے اسے زرد غلاف دیا۔ عباسی حکمران الناصر نے پہلے سبز اور بعد میں سیاہ غلاف بنوایا اور اس کے بعد سے سیاہ غلاف کی روایت برقرار ہے۔
سعودی دور سے پہلے صدیوں تک کسوہ کے لیے کپڑا مصر سے آتا رہا۔ شاہ عبدالعزیز کے دور میں کسوہ کے لیے الگ محکمہ قائم کیا اور پہلی بار اس کے لیے کپڑا مکہ میں بننا شروع ہوا۔ بعد میں اس کا کارخانہ ام الجود منتقل کردیا گیا۔
اس کارخانے میں پانی کو پاک کیا جاتا ہے جس سے کسوہ میں استعمال کیے جانے والے ریشم کو دھویا جاتا ہے۔
ریشم کو بعد میں سیاہ اور سبز رنگوں میں رنگا جاتا ہے اور خصوصی کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں۔ سوتی کپڑے کو بھی اسی طرح دھویا اور رنگا جاتا ہے۔
کسوہ پر مشینوں کے ذریعے قرآنی آیات اور دعائیں کاڑھی جاتی ہیں۔ اس غرض سے ریشم کے علاوہ سونے کے تار استعمال کیے جاتے ہیں۔