نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں اور بالکل بھی نہیں کہہ رہے ہیں کہ اگر ہمسایہ ملک ہم سے … ہمارے ملک ہندوستان سے دشمنی نہیں ‘ مخاصمت نہیں ‘عداوت نہیں بلکہ دوستی رکھے گا تو… تو اس ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ جائیں گی… نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں… ہم یہ بھی نہیں کہہ رہے ہیں کہ … کہ ہم سے دوستی کرکے یہ ملک دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گا …ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں… ہمارا یہ بھی نہیں ماننا ہے کہ … کہ ہم سے یاری کرکے پاکستان راتوں رات ایک غریب سے امیر ملک میں بدل جائے گا …اس کی پانچوں انگلیاں گھئی اور سر کڑھائی میں ہو گا … ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں ‘ ہم نے کبھی ایسا دعویٰ نہیں کیا ہے… لیکن… لیکن صاحب ہم اتنا ضرور کہیں گے اور… اور سو فیصد کہیں گے کہ… کہ اگر ہمسایہ ملک ہم سے دوستی نا بھی کرے بلکہ صرد دشمنی کرنا چھوڑ دے تو… تو یہ اوراس کے لوگ ایک آرام دہ زندگی ضرور گزاریں گے… وہ آرام جو اسے میسر نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ… کہ اگر ہمسایہ ملک پہلگام میں وہ سب کچھ نہیں کرتا جو…اس نے کیا یا کرایا تو… تو ردعمل میں ہم سندھ طاس معاہدہ معطل نہیںکرتے… کہ… کہ اس کی معطلی سے اس ملک کا حال بے حال ہو رہا ہے اور… اور یہ تو ابھی شروعات ہے… اندازہ لگائیے کہ … کہ اگر یہ اب بھی ان حرکتوں سے باز نہیں آیا اور… اور اس نے یہ حرکتیں… گندی حرکتیں جاری رکھیں اور… اور ہم نے نئے ڈیم اور پانی کے ذخائر بنانا جاری رکھا تو… تو ایک دن وہ بھی آئے گا جب یہ ملک پانی کی ایک ایک بوند کیلئے ترس جائیگا اور… اور سو فیصد ترس جائیگا… اگریہ پہلگام نہ کرتا تو… تو اس کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات منقطع نہیں ہو تے… تجارت کے تمام راستوں تک رسائی بند نہیں کی جاتی تو… تو آج اسے بحری راستے کے ذریعے تجارت میں اسے خسارہ ‘ اسے نقصان نہیں ہو تا … بالکل بھی نہیں ہوتا … لیکن صاحب اس نے ہم سے دشمنی کا راستہ اختیار کیا ہے… دانستہ طور پر اختیار کیا ہے اور… اور بھگت رہا ہے …لیکن… لیکن یہ بات اس کی سمجھ میں نہیں آرہی ہے… بالکل بھی نہیں آرہی ہے … آتی تو اس نے توبہ کی ہوتی… کب کی ‘ کی ہوتی اور… اور ہمارے تئیں اپنا اس دشمنانہ‘ مخاصمانہ اور معاندانہ رویہ ترک کیا ہو تا اور… اور سو فیصد کیا ہوتا ۔ ہے نا؟