اننت ناگ//
نیشنل کانفرنس کے صدر ‘ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے ہفتے کے روز کہا کہ اگر جموںکشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے میں بے حد تاخیر ہوئی تو ان کی پارٹی سپریم کورٹ کا رخ کرے گی۔
ڈاکٹرفاروق نے کہا ’’انتخابات کے بعد ، لوگ چاہتے تھے کہ ان کے مسائل فوری طور پر حل ہو جائیں ، لیکن ریاست کا درجہ (بحال نہیں کیا جا رہا) ہمیں روک رہا ہے۔ ان کے بہت سے مطالبات ہیں جیسے وہ چاہتے ہیں کہ وہ (نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے التاف کلو) وزیر بنیں ، لیکن ریاست کا درجہ بحال ہونے تک یہ کیسے ممکن ہے۔
این سی صدرنے کہا ’’ہم انتظار کر رہے ہیں ، لیکن اگر وہ (مرکز) کافی وقت لیتے ہیں تو ہمارے پاس سپریم کورٹ جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’مجھے امید ہے کہ جب ریاست کا درجہ بحال ہو جائے گا تو ہمیں تمام اختیارات مل جائیں گے‘‘۔
اسرائیل اور ایران کے تنازع پر تبصرہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ وہ خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ دونوں ممالک کو جنگ روکنے کے لیے سمجھ عطا کرے۔
این سی صدر نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ خدا اسرائیل اور ایران دونوں کو کچھ سمجھ عطا کرے اور (ڈونالڈ) ٹرمپ کو بھی کچھ سمجھ عطا کرے تاکہ وہ امن کی بات کریں نہ کہ جنگ کی۔ مسائل کو صرف پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے اور امن کے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکتا۔
اس سے قبل اپنی پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے ۲۲؍ اپریل کو پہلگام حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور بائسرن تک پہنچنے اور ڈرون جیسی بہت سی سیکورٹی فورسز اور ٹیکنالوجیز کی موجودگی کے باوجود حملہ کرنے میں کامیاب رہے۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا’’انہوں نے (مرکز) نے کہا کہ ہم نے یہاں دہشت گردی ختم کی ، پھر وہ (پہلگام حملہ آور) کہاں سے آئے ؟ ہمارے پاس بہت سی قوتیں ، بہت سے ڈرون وغیرہ ہیں۔ وہ چار (حملہ آور) کہاں سے آئے ؟ ‘‘ان کا مزید کہنا تھا’’ہمیں ابھی تک ان کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اب ہم ایک طاقتور قوم ہے اور ہمارا کوئی مقابلہ نہیں ہے ، لیکن ہمیں وہ چار نہیں مل سکتے۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے میں چھبیس افراد ، جن میں زیادہ تر سیاح تھے ، مارے گئے۔