سرینگر//
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے آج اِس بات پر زور دیا کہ ترقیاتی منصوبہ بندی کو ہر ضلع کی مخصوص ضروریات اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے،قلیل مدتی اور ڈیٹا پر مبنی اہداف کے تحت تشکیل دینا ہوگا۔
عمرعبداللہ نے اِن باتوں کا اِظہار سول سیکرٹریٹ میں منصوبہ بندی، ترقی و نگرانی محکمہ کے ایک تفصیلی جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اِس موقعہ پر تین اہم اَقدامات دیرپا ترقیاتی اہداف رابطہ مرکز (ایس ڈِی جی سی سی )‘ڈِسٹرکٹ ڈومیسٹک پروڈِکٹ (ڈِی ڈِی پی)اور ڈِسٹرکٹ گڈ گورننس اِنڈکس (ڈِی جی جی آئی) پر تفصیلی پرزنٹیشنز دی گئیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہمیں اَب ہدفی ضلعی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔ یہ جاننا کہ کس جگہ کیا صلاحیت ہے اور کہاں خالی جگہوں کو پُر کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ قلیل مدتی اہداف ہمیں ۲۰۴۷ تک کے ہمارے طویل مدتی وژن ’وِکست جموں و کشمیر‘ کی جانب رہنمائی فراہم کریں گے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے صرف۲۰۴۷ کے دور اُفتادہ ہدف پر توجہ مرکوز کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ درمیانی اور قلیل مدتی اہداف مقرر کئے جائیں تاکہ بروقت کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے اور اِصلاحی اَقدامات کئے جا سکیں۔
عمرعبداللہ نے میٹنگ میں پیش کردہ ڈیٹا خصوصاً’’مشن یووا‘‘ کی رِپورٹ کو سراہا اور اُسے تمام محکموں کی سیکٹورل منصوبہ بندی میں شامل کرنے پر زور دیا۔
وزیر اعلیٰ نے مشن یووا اور ڈِی جی جی آئی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’ان رپورٹوں کے نتائج کو مؤثر منصوبہ بندی اور پروگراموں میں شامل کرنا لازمی ہے۔ میں تمام محکموں اور ضلعی اِنتظامیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اَپنی سکیموں کو ان ڈیٹا سیٹس کی روشنی میں ازسر نو ترتیب دیں۔‘‘
عمرعبداللہ نے کہا کہ ڈِسٹرکٹ گڈ گورننس اِنڈکس ’’اچھی اور خراب حکمرانی‘‘ کے موازنے کے طور پر نہیں بلکہ ’’اچھی سے بہتر حکمرانی‘‘ کے پیمانے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔اُنہوں نے مزید کہا ،’’ جن اَضلاع نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ دوسروں کیلئے مثال بنیں اور جو پیچھے ہیں، ان کی رہنمائی کی جائے تاکہ وہ اپنے ڈھانچہ جاتی مسائل کی نشاندہی کر کے اصلاحات نافذ کر سکیں۔ ایسے مسائل فوری طور پر سیکرٹریٹ کے نوٹس میں لائے جائیں تاکہ حل نکالا جا سکے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے جموں و کشمیر کی قومی درجہ بندی کے حوالے سے متوازن مؤقف اِختیار کیا۔اُنہوں نے کہا،’’اگرچہ ہم یونین ٹریٹریز میں اس وقت دوسرے نمبر پر ہیں لیکن یو ٹیز کی نوعیت مختلف ہے، یہ موازنہ محدود ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ قومی سطح پر ہمارا دسویں نمبر پر آنا ہمارے لئے حوصلہ اَفزا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم اپنی جگہ بنائے ہوئے ہیںلیکن ہمیں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔‘‘
عمر عبداللہ نے نیتی آیوگ اور یو این ڈِی پی کا مسلسل تکنیکی تعاون فراہم کرنے پر شکریہ اَدا کیا۔اُنہوں نے کہا،’’ہم نیتی آیوگ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ملک کے دیگر حصوں سے کامیاب تجربات ہمارے ساتھ اِشتراک کریں جنہیں جموں و کشمیر میں اَپنایا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی طریقہ کسی ریاست میں کامیاب رہا ہے، تو ہم اسے یہاں بھی اپنائیں۔ اِسی طرح اگر ہم کچھ بہتر کر رہے ہیں، تو اسے وسیع تر فائدے کے لئے قومی سطح پر بھی تقسیم کیا جانا چاہیے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کارکردگی کے پیمانے مقرر کرنے کے موجودہ طریقوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اُنہوں نے کہا،’’جب ایک بار کوئی ٹیمپلیٹ طے ہو جائے، تو اسے بار بار تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔ بینچ مارکس یا ڈیٹا کے طریقہ کار میں تبدیلی سال بہ سال موازنہ کو بے معنی بنا دیتی ہے۔ ہمیں ان معیارات کو برقرار رکھنا چاہیے تاکہ تسلسل، شفافیت اور جوابدہی یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
اُنہوں نے توجہ مرکوز، مرحلہ وار اور ڈیٹا پر مبنی حکمرانی کی اہمیت پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا،’’آئیے ہم اَپنے اہداف کی طرف مرحلہ وار بڑھیں ۔ پہلے ضلعی سطح پر قلیل مدتی اقدامات اُٹھائیں، پھر پورے خطے پر مبنی حکمت عملی اپنائیں اور آخر کار وِکست جموں و کشمیر ۲۰۴۷ کے وژن کی تکمیل کریں۔‘‘
اِس موقعہ پر وزیر اعلیٰ نے کلیدی رِپورٹوں کا ایک سلسلہ بھی جاری کیا جن میں ڈِسٹرکٹ ڈومیسٹک پروڈکٹ جموں و کشمیر رپورٹ۲۳۔۲۰۲۲ ڈِسٹرکٹ گڈ گورننس اِنڈکس۰ء۴ رپورٹ۲۴۔۲۰۲۳‘جے اینڈ کے سسٹین ایبل پروگرایس رِپورٹ ۲۳۔۲۰۲۲،ڈِسٹرکٹ پروگریس رِپورٹ ۲۳۔۲۰۲۲ شامل ہیں۔