جمعرات کی شام کو ۳۰۰ سے ۴۰۰ ترک ڈونز کے ذریعے ۳۶ مقامات کو نشانہ بنانے کی کوشش بھی ناکام ہو ئی :وزارت خارجہ
نئی دہلی//
ہندوستان نے کہا کہ پاکستان نے جمعرات کی شام کو پھر سے اشتعال انگیزی کی مذموم کارروائی کرتے ہوئے ہندوستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کی اور تقریباً ۳۰۰سے۴۰۰ترک ڈرونز سے ہندوستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور۳۶مقامات پر دراندازی کی ناکام کوشش کی، جس کا ہندوستانی مسلح افواج نے کرارا جواب دیا اور پاکستان کے چار فضائی دفاعی اڈوں پربھرپور کارروائی کی۔
ہندوستان نے کہا کہ پاکستان نے جان بوجھ کر حملے کے دوران سویلین فضائی حدود کو بند نہیں کیا اور مسافر طیاروں کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔
ہندوستان نے ننکانہ صاحب گرودوارہ پر حملے کے پاکستان کے الزام کو بھی گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی اور کہا کہ اس طرح کے گمراہ کن پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان ہندوستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا چاہتا ہے ۔
خارجہ سکریٹری وکرم مسری، آرمی کرنل صوفیہ قریشی اور فضائیہ کے ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے جمعہ کی شام یہاں پریس کانفرنس میں پہلگام حملے کے بعد مسلح افواج کی طرف سے آپریشن سندور کے بارے میں اطلاع دی۔
کرنل صوفیہ نے کہا کہ پاکستانی فوج نے جمعرات کی شب مغربی سرحد پر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی نیت سے متعدد بار فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ پاکستانی فوج نے ایل او سی سے متصل علاقوں میں بھاری ہتھیاروں سے بھی فائرنگ کی اور۳۶مقامات پر دراندازی کی کوشش کرنے کیلئے۳۰۰سے۴۰۰ڈرونز کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلح افواج نے جامد اور حرکت پذیر اسلحہ سسٹمز کا استعمال کرتے ہوئے متعدد ڈرونز کو مار گرایا۔ انہوں نے کہا کہ فضائی مداخلت کا ممکنہ مقصد فضائی دفاعی نظام کی جانچ اور انٹیلی جنس جمع کرنا تھا۔ فوجی اہلکار نے بتایا کہ ڈرون کے ملبے کا فورنسک معائنہ کیا جا رہا ہے ۔ ابتدائی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ یہ ترکی کے اسیگارڈ سونگر ڈرونز ہیں۔
ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے منافقانہ موقف اپنایا ہے اور ہندوستان کے خلاف ناکام ڈرون اور میزائل حملوں کے باوجود اپنی شہری فضائی حدود کو بند نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسافر طیاروں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے جبکہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ہندوستان اس کے حملے کا بھرپور جواب دے گا۔
ویومیکا سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی سرحد کے قریب پرواز کرنے والے بین الاقوامی طیاروں سمیت نامعلوم مسافر طیاروں کی حفاظت کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اعلان کردہ بندش کے تحت ہندوستان کی فضائی حدود کو شہری فضائی ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا ،تاہم سویلین ایئرلائنز نے کراچی ،لاہور روٹ پر پروازیں جاری رکھی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فضائیہ نے جوابی کارروائی میں کافی تحمل کا مظاہرہ کیا، اس طرح بین الاقوامی مسافر طیاروں کی حفاظت کو یقینی بنایا۔
ونگ کمانڈرنے کہا کہ پاکستانی حملے کے جواب میں ہندوستان نے چار پاکستانی فضائی دفاعی مقامات پر ڈرون فائر کئے ۔ ان میں سے ایک ڈرون اے ڈی راڈار کو تباہ کرنے میں کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھاری توپ خانے اور مسلح ڈرونز کا استعمال کرکے ایل او سی پر گولہ باری کا بھی سہارا لیا جس میں کچھ ہندوستانی فوجی اہلکاروں کی موت ہوگئی اور چند دیگر زخمی ہوئے ۔ ہندوستان کی جوابی کارروائی میں پاکستانی فوج کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
وکرم مسری نے کہا کہ پاکستان اپنی حرکتوں کا اعتراف کرنے کے بجائے یہ غیر معقول اور اشتعال انگیز دعوے کر رہا ہے کہ ہندوستانی مسلح افواج امرتسر جیسے اپنے ہی شہروں کو نشانہ بنا رہی ہے اور اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا جارہا ہے ۔
خارجہ سیکریٹری نے کہا’’وہ ایسی کارروائیوں میں مہارت یافتہ ہیں، جیسا کہ ان کی تاریخ بتاتی ہے ۔ پاکستان نے غلط معلومات پھیلائی کہ ہندوستان نے ڈرون حملے کے ذریعے ننکانہ صاحب گرودوارہ کو نشانہ بنایا، جو کہ سفید جھوٹ ہے‘‘ ۔
مسری نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں کے ذریعے پاکستان فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کے ارادے سے حالات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی پوری کوشش کر رہا ہے ۔
مسری نے کہا کہ کل رات پاکستان کی طرف سے اشتعال انگیز اور جارحانہ اقدامات میں ہندوستانی شہروں اور شہری انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ فوجی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ جس پر ہندوستانی مسلح افواج نے مناسب اور ذمہ داری کے ساتھ کرارا جواب دیا۔
فوجی حکام نے بتایا کہ جمعہ کی رات کوپاکستانی ڈرونز آج رات جموں، سامبا اور پٹھانکوٹ میں دیکھے گئے اور بھارتی فوج ان کا مقابلہ کر رہی ہے ۔ڈرو نز کو ایک دن بعد دیکھا گیا جب بھارت نے پاکستانی فوج کی کوششوں کو ناکام بنایا جو بھارتی فوجی تنصیبات پر ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے حملہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
ایک اہلکار نے کہا ڈرونز جموں، سانبہ اور پٹھانکوٹ میں دیکھے گئے ہیں۔ ان کا مقابلہ کیا جا رہا ہے‘‘۔