سرینگر//
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمان اور سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے منگل کو کہا کہ ’ون نیشن، ون الیکشن‘ نہ صرف ملک کے لیے سودمند ثابت ہوگا بلکہ اس سے انتخابی اخراجات میں بھی خاطر خواہ کمی آئے گی ۔
سرینگر میں پارٹی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹھاکر نے کہا ’’اگر تمام اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں، تو اس سے صرف امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کے اخراجات میں کمی نہیں آئے گی بلکہ عوامی پیسہ بھی بچے گا اور ووٹنگ فیصد میں اضافہ ہوگا‘‘۔
بی جے پی لیڈر نے مزید کہا کہ۲۰۲۴کے لوک سبھا انتخابات میں تقریباً ۵ء۱لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے ، جو ملک کی جی ڈی پی میں۵ء۱فیصد کا اضافہ کر سکتے تھے ۔
ٹھاکر نے کہا کہ انتخابات کے دوران انتخابی ضابطہ عمل کے نفاذ سے ترقیاتی کام سست پڑ جاتے ہیں۔ ایک انتخاب۴۵سے۹۰دن لے لیتا ہے جبکہ حکومت بننے میں بھی وقت لگتا ہے ۔
ٹھاکر نے کہا کہ اگر’’‘ون نیشن،ون الیکشن‘ فارمولے کو ۲۰۲۹میں نافذ کیا جاتا ہے ، تو جن ریاستوں میں۲۰۲۷میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، ان کی مدت دو سال تک محدود ہوگی تاکہ۲۰۲۹میں تمام انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں‘‘۔
ریاستی حیثیت کی بحالی سے متعلق سوال پر ٹھاکر نے کہا ’’بی جے پی نے وعدہ کیا ہے اور جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ ملے گا‘‘۔
جموں خطے میں حالیہ دہشت گرد حملوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے ۔ ملک بھر میں نکسل ازم اور دہشت گردی سے سختی سے نمٹا جا رہا ہے ۔ کشمیر میں پہلے کے مقابلے میں اب کافی سکون ہے ۔
جب ان سے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت معاملے میں بی جے پی پر دباؤ ڈالنے کے الزامات کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا’’ہم کسی پر دباؤ نہیں ڈال رہے ۔ ہمارے قومی صدر نے یہ واضح کر دیا ہے ‘‘۔
ٹھاکر نے کہا کہ اپوزیشن نے آرٹیکل۳۷۰‘ تین طلاق، رام مندر اور سی اے اے جیسے مسائل پر عوام کو گمراہ کیا۔ سپریم کورٹ میں جب یہ معاملات پہنچے ، تو حکومت کا موقف درست ثابت ہوا۔
بی جے پی لیڈر نے راہل گاندھی پر تنقید کرتے ہوئے کہا’’وہ بھارت میں انتخابات ہارتے ہیں اور بیرونِ ملک جا کر ملک کے خلاف مہم چلاتے ہیں۔ ان کے سرپرست سام پترودا نے آئین پر دیے گئے بیانات اور دولت کی از سر نو تقسیم جیسے خیالات سے ثابت کیا ہے کہ ان کے نظریات تضادات سے بھرے ہوئے ہیں۔‘‘