جموں/۱۳مارچ
جموں کشمیر پیپلز کانفرنس (پی سی) کے صدر اور شمالی کشمیر کی ہندوارہ اسمبلی نشست سے منتخب رکن سجاد غنی لون نے اسمبلی میں ریزرویشن پالیسی پر نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ”غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کشمیریوں کے لیے تباہی کا پیش خیمہ ہے“۔
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ہندوارہ نشست کے نمائندے نے کہا کہ ”کشمیری زبان بولنے والی نسلی آبادی کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔“
جموں میں جاری بجٹ اجلاس کے دوران لون نے کہا”ہم نے دیکھا ہے کہ بہت کم کشمیری مسابقتی امتحانات میں کامیاب ہو رہے ہیں“۔
پی سی صدر نے گزشتہ تین برسوں میں کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروس (کے اے ایس) میں ہونے والے انتخابات کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ”یہ نااہلی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے کہ ریزرویشن پالیسی کے تحت انہیں مسابقتی میدان سے باہر کیا جا رہا ہے“۔
لون نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو بے اختیار کر کے ان پر سماجی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لون نے سوالیہ انداز میں کہا ”اگر یہ رجحان جاری رہا تو بیس سال بعد آپ سول سیکریٹریٹ میں کتنے کشمیری دیکھیں گے؟“
سجاد لون نے خبردار کیا کہ موجودہ ریزرویشن پالیسی کے دور رس منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ”یہ تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ ہم ابھی 30 سالہ تنازعے سے باہر نکلے ہیں۔ اس وقت کا اسکرپٹ ہمارے دشمنوں نے لکھا تھا، مگر اب یہ اسکرپٹ ہم خود لکھ رہے ہیں“۔
سجاد لون نے دعویٰ کیا کہ کشمیری قبائل بھی اپنی پسماندگی کی وجہ سے ریزرویشن کے فوائد حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ ”موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ غیر منصفانہ ریزرویشن پالیسی کو درست کرے۔“
ہندواڑہ سے اسمبلی کے ممبر نے کہا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو بیس سال بعد آپ کو سول سیکرٹریٹ میں کتنے کشمیری ملیں گے۔
پی سی صدر نے کہا کہ وہ اس کیلئے موجودہ اور نہ سابق حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں بلکہ لگتا ہے کہ دہلی سے جو بیانیہ آرہا ہے وہ یہ ہے کہ کشمیریوں کو سبق سکھاو¿اور انہیں ان کی اوقات دکھاو¿۔