جموں/13 مارچ
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے آج کہا کہ حکومت سرینگر شہر میں مذہبی اور سیاحتی مقامات کے فروغ کو ترجیح دے رہی ہے تاکہ سیاحت کو فروغ دیا جاسکے اور زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کیا جاسکے۔
وزیر اعلی نے قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان مقامات کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ان کاکہنا تھا”ڈل، نشاط، شالیمار، چشمہ شاہی، پری محل، مزارات، مندر، گردوارے اور دیگر مقامات سرینگر کی انفرادیت کی عکاسی کرتے ہیں“۔
عمرعبداللہ، رکن علی محمد ساگر کی جانب سے جموں کشمیر کی معیشت میں سیاحت کے شعبے کے کردار اور سیاحوں کی آمد کو بڑھانے کےلئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔
وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ سیاحت جموں کشمیر کی معیشت کا ایک اہم ستون ہے جو مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا”یہ شعبہ براہ راست اور بالواسطہ ذریعہ معاش کے مواقع فراہم کرتا ہے جس میں ہوٹل کا عملہ، ٹور آپریٹرز، ٹیکسی ڈرائیور، یادگار فروش اور مقامی نوجوان شامل ہیں“۔انہوں نے ایوان کو مزید بتایا کہ ایڈونچر ٹورازم سمیت سیاحت کی مختلف اقسام کو فروغ دے کر سیاحت کے شعبے میں تنوع پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیر اعلیٰ”ایم آئی سی ای (میٹنگز، ترغیبات، کانفرنسز اور نمائشیں) سیاحت، گالف سیاحت، ایکو ٹورازم، زیارت سیاحت اور ثقافتی و ثقافتی ورثہ سیاحت قابل ذکر ہے “۔انہوں نے مزید کہا کہ اس تنوع کا مقصد جموں کشمیر میں سیاحوں کی ایک وسیع رینج کو راغب کرنا ہے۔
محکمہ سیاحت کے انچارج وزیر کی حیثیت سے وزیر اعلیٰ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اشتہاری مہموں کے ذریعہ جموں کشمیر کے سرفہرست سیاحتی مقامات کو سرگرمی سے فروغ دے رہی ہے۔
مزید برآں، محکمہ سیاحت روایتی مقامات سے آگے سیاحت کو وسعت دینے کےلئے آف بیٹ مقامات کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”ہم زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے کےلئے گریز، کیرن، بنگس، توسہ میدان، اہربل، دودھ پتھری، مژھل، بھدرواہ، سکرالا ماتا اور پنچیری جیسے کم دریافت شدہ مقامات کو ترقی دینے پر کام کر رہے ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں جموں و کشمیر میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2023 میں جموں و کشمیر میں 2,11,80,011 سیاحوں نے سفر کیا اور 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 2,35,90,081 ہوگئی۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ سیاحت کی جانب سے گزشتہ تین سال کے دوران شروع کئے گئے انفراسٹرکچر سے متعلق منصوبوں کے بارے میں بھی اپ ڈیٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ 2022-23 میں 984 منصوبے شروع کیے گئے جن میں سے 549 مکمل ہوئے۔ 2023-24 میں 1191 منصوبے شروع کئے گئے اور 516 مکمل ہوئے اور 2024-25 (اب تک) میں 1914 منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن میں سے 1057 مکمل ہوچکے ہیں۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ ہماری توجہ سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، سیاحوں کے تجربے کو بہتر بنانے اور اس شعبے میں پائیدار ترقی کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔
دریں اثناءحکومت نے آج واضح کیا کہ انڈسٹریل اسٹیٹس کے قیام کےلئے اراضی محکمہ ریونیو کی جانب سے محکمہ صنعت و تجارت کے سپرد کی گئی تھی جسے طے شدہ پالیسی اور طریقہ کار کے مطابق خواہشمند کاروباری افراد کو الاٹ کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یہ بات میر سیف اللہ کی جانب سے گزشتہ دو سالوں کے دوران جموں و کشمیر میں فرموں، کمپنیوں اور افراد کو زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق پوچھے گئے ضمنی سوال کے جواب میں مداخلت کرتے ہوئے کہی۔
قبل ازیں وزیر صحت سکینہ ایتو نے چیف منسٹر کی جانب سے جواب دیتے ہوئے ایوان کو یقین دلایا کہ تمام اراضی الاٹمنٹ پالیسی کی دفعات کے مطابق کی گئی ہیں۔
ایتو نے کہا”الاٹمنٹ کے دوران پالیسی کی دفعات کے مطابق زمین کی الاٹمنٹ کےلئے مناسب طریقہ کار پر عمل کیا گیا ہے۔“