جموں//
بی جے پی جموںکشمیر یونٹ کے صدر ست شرما نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (پی او جے کے ) کے لوگ ہندوستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں اور آج وہ ماحول موجود ہے جب ان کو ملک میں شامل کیا جانا چاہئے ۔
شرما نے کہا کہ آج سنکلپ دیوس پر ہم محسوس کر رہے ہیں ان تمام علاقوں کو ملک میں شامل کیا جانا چاہئے ۔
یونٹ صدر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
شرما نے کہا’’۳۱برس پہلے اسی دن ہماری پارلیمنٹ نے پاکستان زیر قبضہ جموں وکشمیر پر ایک تاریخی قرارداد منظور کی تھی‘۹۰کی دہائی میں کشمیر میں دہشت گردی اپنے عروج پر تھی اور اس دوران ایک غلط بیانیہ قائم کیا گیا کہ بھارتی فوج کشمیری عوام پر مظالم ڈھا رہی ہے اور لوگوں کو آزادی ملنی چاہیے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’۲۲فروری۱۹۹۴کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی کہ پاکستان زیر قبضہ جموں وکشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اس وقت کانگریس کی حکومت تھی لیکن بی جے پی نے اس قرارداد کی حمایت کی اور پاکستان زیر قبضہ جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگ بھارت کا حصہ بننا چاہتے ہیں‘‘۔
شرما نے کہا کہ آج سنکلپ دن پر یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ یہ علاقے ملک میں شامل ہونے چاہئے ۔
بی جے پی لیڈرنے کہا’’یہ ہمارا سنکلپ ہے کہ ہم پاکستان کے قبضے سے اپنے تمام علاقوں کو واپس حاصل کریں، وزیر اعظم مودی جی نے دفعہ۳۷۰؍اور۳۵؍اے کو ختم کرکے اور سرجیکل اسٹرائیک کرکے دکھایا ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ حصے ہندوستان کا حصہ ہوں‘‘۔
شرما کا کہنا تھا’’اس وقت، بی جے پی کانگریس کے ساتھ کھڑی تھی، لیکن آج جب وزیر اعظم کے دفتر سے اس طرح کے بیانات دیے جا رہے ہیں تو کانگریس کے چند رہنما ملک کی روح کو نقصان پہنچانے کیلئے کھڑے ہیں‘‘۔
بی جے پی یونٹ صدر نے دعویٰ کیا’’پاکستان زیر قبضہ جموں وکشمیرکے لوگ آج کھلے عام کہتے ہیں کہ وہ ہندوستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ آپ پاکستان میں مہنگائی اور عدم تحفظ کو دیکھ سکتے ہیں، کئی جنگوں میں شکست کھانے کے بعد اب پاکستان اپنے دہشت گردوں کو بھیج کر یہاں بھی وہی صورتحال پیدا کر رہا ہے جو پاکستان میں ہے لیکن ہمارے سکیورٹی فورسز مضبوطی سے اپنی پوسٹیں سنبھالے ہوئے ہیں‘‘۔
جموں و کشمیر کے بجٹ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’ہم نے اپنے ارکان اسمبلی سے کہا ہے کہ ہمیں بجٹ اجلاس میں تعمیری اور مثبت انداز میں شرکت کرنی چاہیے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں کی حکومت کو متوازن بجٹ تیار کرنا چاہیے ۔