جموں/۲۲جنوری
سابق وزیر اعلیٰ اور حکمران جماعت‘نیشنل کانفرنس کے صدر‘ فاروق عبداللہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ کٹرا،سنگلدان ٹرین سروس میں کچھ ماہ کی تاخیر کا امکان ہے اور سیاحت کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی اپریل میں کام شروع ہوجائے گا۔
پارٹی کی ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ وہ 25جنوری کو ٹرین کے ذریعے سرینگر جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا”میں نے سنا ہے کہ کچھ نامکمل کاموں کی وجہ سے (کشمیر جانے والی) ٹرین کو دو مہینے کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کاموں پر توجہ دی جا رہی ہے اور وہ اپریل میں سیاحت کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی ٹرین شروع کریں گے“۔
گزشتہ سال دسمبر میں وزارت ریلوے نے اودھم پور،سرینگر،بارہمولہ ریلوے لنک (یو ایس بی آر ایل) پروجیکٹ کی تکمیل کا اعلان کیا تھا، یہ کام 1997 میں کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑنے کےلئے شروع کیا گیا تھا۔
ریلوے حکام نے کٹرا سرینگر ٹریک سمیت مختلف حصوں پر کئی آزمائشی رن کیے اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران ناردرن سرکل کے کمشنر آف ریلوے سیفٹی دنیش چند دیشوال کی جانب سے قانونی معائنہ کیا گیا، جس سے سروس کے جلد آپریشنل ہونے کے امکانات روشن ہوگئے۔
کانگریس کے ایک رہنما کی جانب سے مبینہ طور پر حکومت کے کام کاج پر تنقید کے بارے میں پوچھے جانے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت جانتی ہے کہ کیا کرنا ہے۔”حکومت اپنی مرضی کے مطابق کام کرے گی۔ کوئی بھی حکومت کو شرائط مسلط نہیں کر سکتا“۔
پی ڈی پی کے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے کہ نیشنل کانفرنس حکومت نے آرٹیکل 370 سے ریاست کا درجہ حاصل کرلیا ہے ،فاروق عبداللہ نے کہا کہ حریف پارٹی کو ان کی پارٹی کے خلاف کوئی الزام لگانے سے پہلے خود جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”انہیں (پی ڈی پی کو) بتائیں کہ وہ وہی ہیں جو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ذمہ دار ہیں۔ ہم نے مفتی محمد سعید (سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی کے بانی) سے کہا تھا کہ وہ حکومت سازی کےلئے بی جے پی میں شامل نہ ہوں۔ ہمارے، کانگریس اور دیگر پارٹیوں کی بار بار درخواست وں کے باوجود وہ آگے بڑھے“۔
یہ پوچھے جانے پر کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ کب بحال کیا گیا، انہوں نے کہا”جب یہ اللہ تعالیٰ کو قابل قبول ہوگا“۔
19 جنوری کو جلاوطنی میں 35 سال مکمل کرنے والے کشمیری پنڈتوں کی واپسی اور بازآبادکاری کے بارے میں عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر پر گزشتہ 10 سالوں میں حکومت کی ہے اور ان سے یہ سوال پوچھا جانا چاہئے تھا کہ انہوں نے اس مدت کے دوران کتنے مہاجر کنبوں کی بازآبادکاری کی ہے۔
این سی صدر نے کہا کہ بی جے پی نے بے روزگار نوجوانوں کو 50 ہزار نوکریاں دینے کا بھی وعدہ کیا تھا لیکن کوئی ان سے نہیں پوچھے گا کہ انہوں نے گزشتہ 10 سالوں میں کتنی نوکریاں فراہم کیں لیکن نیشنل کانفرنس سے پوچھیں گے جو صرف تین ماہ پہلے اقتدار میں آئی تھی اور اس کے پاس نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے سمیت اپنے تمام وعدوں کو پورا کرنے کے لئے پانچ سال ہیں۔
فاروق عبداللہ نے انتخابات میں بی جے پی کے ذریعہ مرکزی حکومت کے مبینہ غلط استعمال پر میڈیا کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔
”میں میڈیا کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی رپورٹنگ سے نفرت کو ختم کریں اور محبت پھیلانے کےلئے کام کرنے کی کوشش کریں۔ اگر ہم نفرت پھیلانا جاری رکھیں گے تو ہم ملک کو نہیں بچا سکتے ہیں“۔انہوں نے ملک میں میڈیا پر زور دیا کہ وہ اپوزیشن پارٹی کے رہنماو¿ں سے سوال پوچھنے سے پہلے خود جائزہ لیں۔