نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں کہہ رہے ہیں کہ ڈل کا حال بے حال اس کے اندر بسنے والوں کی وجہ سے ہے… ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں‘ ہم ایسا نہیں کہہ سکتے ہیں… ہم صرف اتنا کہنے کی جرأت کررہے ہیں کہ ڈل کی موجودہ حالت کیلئے یہ بھی ذمہ دار ہیں اور…اور لاکھ انکار کے باوجود اس بات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا ہے… اور بالکل بھی نہیں جھٹلایا جا سکتا ہے ۔ ڈل کے بسکین کمال کے ہیں … جانتے ہیں کہ ڈل کو کیا چیز بیمار کئے ہو ئے ہے‘ لیکن پھر بھی یہ معصوم بنے ہو ئے ہیں …پھر بھی سوال پر سوال کررہے ہیں کہ ڈل پر زر کثیر خرچ کرکے بھی اس کے پانی کوصاف نہیں کیا جا سکا ہے… کیا ڈل جھیل صرف پیسے خرچنے سے صاف ہو گی ؟ڈل کو کئی بیماریاں لاحق ہیں … اس کو کئی مسائل کا سامنا ہے ‘ اور اس جھیل میں رہ رہے لوگ ان مسائل کا حصہ ہیں… ان کا ڈل میں ہو نا بھی مسئلہ ہے ‘ لیکن… لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ خود کو مسئلہ سمجھنے کیلئے تیار نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہیں ۔یہ ڈل میں ہی رہنا چاہتے ہیں ‘ لیکن سرکار کے ان کیلئے رہائش کے متبادل انتظامات سے بھی انہیں کوئی پرہیز نہیں …بالکل بھی نہیں ۔ سرکارنے ان میں سے کئی ایک کو سرینگر کے مضافات میں رہائشی پلاٹ فراہم کئے لیکن پھر بھی انہوں نے ڈل کے پانیوں میں ہی رخ کیا اور… اور سو فیصد کیا ۔رخ کیا تو کیا… ہمیں اس پر بھی اعتراض نہیں … لیکن… لیکن جس مقصد کیلئے انہیں رہائشی پلاٹ فراہم کئے گئے تھے ‘ اُس مقصد کا کیا … ؟صاحب سچ تو یہ ہے کہ ڈل مظلوم ہے اور… اور ہم سب ظالم ہیں…حکومت ظالم ہے جو فنڈز کا صحیح استعمال کرانے میں ناکام رہی ہے… سرکاری عہدیدار ظالم ہیں جو ڈل کیلئے مختص رقومات کا رخ اپنی تجوریوں کی جانب کرتے آئے ہیں… سیاح ظالم ہیں جو ڈل کی خوبصورتی سے لطف اندوز تو ہو رہے ہیں ‘ لیکن اس کی صفائی کے تئیں وہ بالکل بھی حساس نہیں ہیں… ڈل کے بسکین ظالم ہیں جو ڈل سے سب کچھ حاصل کررہے ہیں… رزق بھی ‘ لیکن اس کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کیلئے تیار نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں ۔اور ہاں عام کشمیری بھی ظالم ہے جس نے ڈل کو صاف رکھنے میں‘ اس کے سکڑ جانے میں ‘ اس کے آلودہ ہونے پر کبھی کسی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا… بالکل بھی نہیں کیا ۔ ہے نا؟