سرینگر/۲۲نومبر
جموں کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے جمعہ کو کہا کہ حال ہی میں قانون ساز اسمبلی میں منظور کردہ خصوصی حیثیت کی قرارداد کو مسترد نہیں کیا گیا ہے اور دروازے اب بھی کھلے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جہاں تک سیاسی قیدیوں کی رہائی کا تعلق ہے تو حکومت کو پہلے ریاست کا درجہ بحال کرنے کا انتظار کرنا ہوگا۔
جمعہ کوسرینگر کے پولو ویو میں ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے خصوصی حیثیت کی قرارداد کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا”یہ قرارداد قانون ساز اسمبلی میں اکثریتی ارکان نے منظور کی تھی۔ کانگریس ارکان بھی ایوان میں موجود تھے۔ یہ زندہ ہے اور اسے مسترد نہیں کیا گیا ہے۔ دروازہ اب بھی کھلا ہے۔ پہلے ہمیں ریاست کا درجہ حاصل کرنے دیں، ہم اس معاملے کو آگے بڑھائیں گے“۔
سیاسی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امن و امان اور سیکورٹی اب بھی مرکز کے دائرہ اختیار میں ہے۔ اس منظر نامے کے باوجود، ہم پولیس ویریفکیشن کے عمل کو آسان بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ میں نے قانون ساز اسمبلی میں ایک تقریر کی جس میں کہا گیا کہ پولیس ویریفکیشن کو ہتھیار بنایا گیا ہے۔ اسے آسان بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور اس سلسلے میں مزید پیش رفت ہونے والی ہے“۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قرارداد میں کچھ بھی نہیں ہے۔ عمر نے سوال کیا کہ اگر قرارداد میں کچھ بھی نہیں تھا تو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس کے بارے میں بار بار بات کیوں کی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ ملنے کے بعد حکومت سیاسی قیدیوں کے معاملوں کی پیروی کرے گی اور ان کی رہائی کو یقینی بنائے گی۔
آج کے کابینہ اجلاس کے بارے میں عمرعبداللہ نے کہا کہ آج کے اجلاس میں اہم فیصلہ تین ارکان پر مشتمل کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا تھا جو سپریم کورٹ کی ہدایات کے پس منظر میں ایک جامع نقطہ نظر پیش کرے گی
عمرعبداللہ نے کہا”کمیٹی کابینہ کو ایک رپورٹ پیش کرے گی اور ہم دیکھیں گے کہ ہم ریزرویشن پالیسی کو معقول بنانے کے لئے کس حد تک جا سکتے ہیں“۔
کشتواڑ میں شہریوں پر مبینہ تشدد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چیف منسٹر نے کہا کہ انہوں نے ماضی میں پولیس اور سیکورٹی فورسز کے کیمپوں میں تشدد کے دوران لوگوں کو مرتے دیکھا ہے۔ ان کاکہنا تھا”خدا کا شکر ہے کہ یہاں کوئی نہیں مرا۔ میں فوج پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے اور اگر فوجیوں کی طرف سے کوئی بدسلوکی پائی جاتی ہے تو قصورواروں کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہئے اور انہیں سخت سزا دی جانی چاہئے“۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سردیوں میں بجلی کی کٹوتی میں بہتری آئے گی؟وزیرا علیٰ نے کہا کہ انہوں نے محکمہ بجلی کو ہدایت کی ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کم ہوتی ہے وہاں بجلی کی کٹوتی کو کم یقینی بنایا جائے۔ عمر نے کہا”مجھے امید ہے کہ اس موسم سرما میں کشمیر میں بجلی کی صورتحال بہتر ہوگی۔“