نئی دہلی//
اس وقت ہندوستان میں آٹھ کروڑ لوگ ذیابیطس کا شکار ہیں اور سال۲۰۳۰تک یہ تعداد بڑھ کر ساڑھے نو کروڑ سے زیادہ ہونے کی امید ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں ہر سال۳۴لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس اور اس سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
فاسٹ فوڈ، محدود جسمانی سرگرمیاں، ورزش کی کمی اور کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال بچوں میں اس مرض کا خطرہ بڑھا رہا ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق یہ بیماری اب نوجوانوں کو بھی متاثر کر رہی ہے اور تقریباً دس فیصد ہندوستانی نوجوان اس میں مبتلا ہیں۔
ہندوستان میں ذیابیطس پر تحقیق کرنے والی ایک تنظیم ’ریسرچ سوسائٹی فار دی اسٹڈی آف ذیابیطس ان انڈیا‘نے کہا ہے کہ جس طرح ذیابیطس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے ، اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر ہم اپنی کھانے پینے کی عادات اور طرز زندگی کو بروقت بدل لیں۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہندوستان اگلی دو دہائیوں میں دنیا کا’ذیابیطس کیپٹل‘بن جائے گا۔
۱۹۵۰میں ملک میں شہری کاری کی شرح صرف۱۵فیصد تھی جو اب بڑھ کر۳۵فیصد ہو گئی ہے ۔ لوگوں کی آسائش کی تلاش کے باعث لوگوں کی آمدنی بڑھی ہے لیکن دیگر بیماریاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ دولت مندی نے ایک ناخوشگوار طرز زندگی کو جنم دیا ہے جس نے ہمارے جسم کی ’میٹابولک‘سرگرمیاں متاثر کی ہیں اور ذیابیطس اور دل کی بیماریوں میں اضافہ کیا ہے ۔’ٹائپ ون ذیابیطس‘شہروں میں بچوں میں ہو رہی ہے ۔
تنظیم کے آپریٹنگ سیکرٹری ڈاکٹر پارس گنگوال نے بتایا کہ ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر ۵۲ویں سالانہ اجلاس میں لوگوں کو اس بیماری کے خطرے سے بچانے کے لیے ’اے ٹو زیڈ ‘ مہم کا آغاز کیا گیا، جس میں وزن کو کنٹرول کرنے ، بلڈ پریشر کو درست کرنے ، کھانے کے بعد شوگر لیول ۱۰۰اور۱۵۰پر رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔اس بیماری سے بچنے کے لیے شراب، تمباکو اور تلی ہوئی خوراک سے پرہیز کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔