دھولے/۸نومبر
وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں کشمیر کی نو منتخب اسمبلی کے پہلے اجلاس میں آرٹیکل 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی مخالفت کرنے والی قرارداد کو صوتی ووٹ سے منظور کیے جانے کے بعد جمعہ کو کانگریس-نیشنل کانفرنس اتحاد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
وزیر اعظم مودی نے اس کارروائی کو’کشمیر کے خلاف سازش‘قرار دیا۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات سے قبل مہاراشٹر کے دھولے میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا”جیسے ہی کانگریس اور انڈیا اتحاد کو جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کا موقع ملا، انہوں نے کشمیر کے خلاف اپنی سازشیں شروع کردیں۔ دو دن پہلے انہوں نے جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں دفعہ 370 کو بحال کرنے کے لئے ایک قرارداد منظور کی “۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کی مخالفت کرنے والی قرارداد بدھ کو صوتی ووٹ سے منظور کی گئی اور بی جے پی کو چھوڑ کر تمام جماعتوں نے اس کی حمایت کی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بی جے پی ایم ایل اے کو اسمبلی میں آرٹیکل 370 کی حمایت کرنے والے بینرز کے خلاف احتجاج کرنے پر مرکز کے زیر انتظام علاقے کی اسمبلی کے باہر پھینک دیا گیا ۔
وزیر اعظم نے کہا”جموں کشمیر کی اسمبلی میں دفعہ 370 کی حمایت میں بینر دکھائے گئے۔ کانگریس اتحاد نے وہاں ایک بار پھر آرٹیکل 370 کو نافذ کرنے کی قرارداد منظور کی۔ کیا ملک اسے قبول کرے گا؟ جب بی جے پی ایم ایل اے نے اپنی پوری طاقت سے اس کے خلاف احتجاج کیا تو انہیں اٹھا کر اسمبلی سے باہر پھینک دیا گیا۔ پورے ملک کو کانگریس اور اس کے اتحاد کی سچائی کو سمجھنا ہوگا“۔
مودی نے مزید کہا کہ مہاراشٹر کو جموں کشمیر میں کانگریس کی سازشوں کو سمجھنا چاہئے۔ ملک آرٹیکل 370 پر اس قرارداد کو قبول نہیں کرے گا۔ جب تک مودی موجود ہیں، کانگریس کشمیر میں کچھ نہیں کر سکے گی۔ وہاں صرف بھیم راو¿ امبیڈکر کا آئین چلے گا۔ کوئی طاقت 370 کو واپس نہیں لا سکتی۔
جموں و کشمیر اسمبلی میں جمعہ کو مسلسل تیسرے دن اس وقت ہنگامہ ہوا جب کپواڑہ سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ایم ایل اے نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں آرٹیکل 370 کی بحالی کی حمایت میں ایک بینر دکھایا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین اسمبلی نے انجینئر رشید کے بھائی اور عوامی اتحاد پارٹی کے ایم ایل اے شیخ خورشید سمیت ساتھی ارکان کے ساتھ نعرے بازی کی اور ان کے ساتھ جھڑپ یں کیں۔
بی جے پی ارکان اسمبلی کو خورشید احمد شیخ کے ساتھ ایوان کے وسط میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا اور اسمبلی اسپیکر عبدالرحیم راتھر کے حکم پر انہیں ایوان سے باہر نکال دیا گیا۔
غور طلب ہے کہ آرٹیکل 370 کی بحالی اور جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ خودمختاری کی قرارداد پر عمل درآمد نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر انتخابات کے لئے اپنے منشور میں کیے گئے اہم وعدوں میں سے ایک تھا۔
دھولے میں اپنی ریلی میں وزیر اعظم مودی نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مہا وکاس اگھاڑی کا موازنہ بغیر پہیوں یا بریک والی گاڑی سے کیا اور انہیں ریاست کے لوگوں کو لوٹنے اور بدانتظامی کا الزام عائد کیا۔
وزیر اعظم نے کہا’ایم وی اے کی‘گاڑی‘ میں نہ تو پہیے ہیں اور نہ ہی بریک ہیں اور اس بات کو لے کر لڑائی ہے کہ ڈرائیور کی سیٹ پر کون بیٹھے گا۔ سیاست میں ان کا واحد مقصد عوام کو لوٹنا ہے۔ جب ایم وی اے جیسے لوگ حکومت بناتے ہیں، تو وہ ہر سرکاری پالیسی اور ترقی میں رکاوٹ یں پیدا کرتے ہیں۔