سرینگر/۲نومبر
وسطی کشمیر کے ضلع سرینگر کے خانیار علاقے میں ہفتہ کے روز ہوئی جھڑپ میں لشکر طیبہ کا سرکردہ کمانڈر عثمان بھائی مارا گیا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر ودھی کمار بردی نے کہا کہ لشکر طیبہ کا انتہائی مطلوب کمانڈر عثمان بھائی خانیار میں ایک دن تک جاری رہنے والی فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا ہے۔
عثمان عسکریت پسندی سے متعلق کئی مقدمات میں مطلوب تھا، جس میں غیر مقامی افراد اور سیکورٹی فورسز کے قتل بھی شامل تھے۔ افسر نے مزید کہا کہ وہ انسپکٹر منظور کے قتل میں بھی ملوث تھا۔
قبل ازیں ایک مشترکہ ٹیم مشتبہ علاقے کی جانب پہنچی تو چھپے ہوئے عسکریت پسندوں نے مشترکہ پارٹی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں انکاو¿نٹر شروع ہوگیا۔
اس رپورٹ کے درج ہونے تک علاقے میں آپریشن جاری تھا۔
سرینگرشہر میں آخری جھڑپ اپریل 2022 میں ہوئی تھی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں سیکورٹی صورتحال مرکزی وزارت داخلہ کے زیر انتظام ہے۔
اس سے قبل جنوری 2022 کے اوائل میں سرینگر کے مضافاتی علاقہ شالیمار میں ایک تصادم ہوا تھا جس میں حاجن، بانڈی پورہ کا رہائشی محمد سلیم پرے اور ایک پاکستانی عسکریت پسند حافظ ہلاک ہوئے تھے۔
سرینگر پولیس کے مطابق شہر میں چند چھوٹے پیمانے کے عسکریت پسندانہ حملے ہوئے لیکن کوئی بڑا معرکہ نہیں ہوا۔ 22 جنوری 2023 کو عیدگاہ علاقے میں گرینیڈ حملے میں اعجاز رشید دیوا نامی ایک شہری زخمی ہوا تھا۔
18 ستمبر 2023 کو عسکریت پسندوں نے خانیار میں ایک بی جے پی لیڈر کی حفاظت پر مامور سی آر پی ایف کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ بعد میں، 29 اکتوبر کو انسپکٹر مسرور احمد وانی کو عیدگاہ میں کرکٹ کھیلتے ہوئے گولی مار دی گئی، جو دسمبر میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
حالیہ واقعات میں 7 فروری 2024 کو عسکریت پسندوں نے سرینگر میں دو غیر مقامی شہریوں – امرت پال سنگھ اور روہیت ماشی – کو ہلاک کر دیا۔ 11 اپریل 2024 کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے فراسی پورہ گاو¿ں میں الٰہی باغ سرینگر سے تعلق رکھنے والا دانش اعجاز شیخ نامی ایک مقامی عسکریت پسند کے ایک تصادم میں مارے جانے سے علاقے میں عسکریت پسند سرگرمیوں کی نوعیت میں تبدیلی کے آثار واضح ہوئے ہیں۔