نئی دہلی//
مشرقی لداخ میں کشیدگی کے دو مقامات سے ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کے کچھ دن بعد ہندوستانی فوج نے جمعہ کو ڈیمچوک میں گشت شروع کردیا۔
ذرائع نے کہا کہ دیپ سانگ میں گشت جلد ہی دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے۔
فوجی ذرائع نے چہارشنبہ کے روز بتایا تھا کہ ہندوستانی اور چینی فوجیوں نے مشرقی لداخ کے ڈیمچوک اور دیپ سانگ میدانی علاقوں میں تصادم کے دو مقامات سے دستبرداری کا کام مکمل کرلیا ہے اور ان مقامات پر جلد ہی گشت شروع ہونے والا ہے۔
اگلے دن دیوالی کے موقع پر ہندوستانی اور چینی فوجیوں نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ متعدد سرحدی مقامات پر مٹھائیوں کا تبادلہ کیا۔
یہ روایتی عمل دونوں ممالک کی جانب سے کشیدگی کے دو مقامات سے فوجی انخلا مکمل کرنے کے ایک دن بعد منایا گیا، جس سے چین اور بھارت کے تعلقات میں ایک نئی سرد مہری آئی۔
فوج کے ایک ذرائع نے بتایا کہ ڈیمچوک میں گشت شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے پہلے کہا تھا کہ علاقوں اور گشت کی حیثیت کو اپریل۲۰۲۰ سے پہلے کی سطح پر واپس منتقل کیے جانے کی توقع ہے۔
ذرائع نے چہارشنبہ کے روز بتایا تھا کہ انخلا کے بعد تصدیق کا عمل جاری ہے اور زمینی کمانڈروں کے درمیان گشت کے طریقہ کار کا فیصلہ کیا جانا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ مقامی کمانڈر کی سطح پر بات چیت جاری رہے گی۔
سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے۲۱؍ اکتوبر کو دہلی میں کہا تھا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری مذاکرات کے بعد ایک معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ہے اور اس سے۲۰۲۰ میں پیدا ہونے والے مسائل حل ہوجائیں گے۔
یہ معاہدہ مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر گشت اور فوجیوں کے انخلاء پر مبنی تھا، جو چار سال سے جاری تعطل کو ختم کرنے کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے۔
جون ۲۰۲۰ میں وادی گلوان میں شدید جھڑپ کے بعد سے مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش میں یہ قدم ایک اہم پیش رفت ہے۔
اس تصادم کے بعد دونوں ایشیائی طاقتوں کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے تھے۔