سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ دفعہ ۳۷۰کی منسوخی کا فیصلہ خدا کا فیصلہ نہیں بلکہ یہ فیصلہ پارلیمنٹ کا فیصلہ تھا۔
عمر نے ساتھ ہی کہا کہ پارلیمنٹ کا کوئی بھی فیصلہ تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز وسطی ضلع بڈگام میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران کیا۔
وزیر داخلہ امیت شاہ کے جموں میں دفعہ۳۷۰کی بحالی کے بارے میں بیان کے متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’دفعہ۳۷۰کو منسوخ کرنے کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ نہیں تھا بلکہ یہ فیصلہ پارلیمنٹ کے ذریعے لیا گیا تھا اور پارلیمنٹ کا کوئی بھی فیصلہ تبدیل کیاجا سکتا ہے ‘‘۔
این سی نائب صدر کا کہنا تھا’’کوئی بھی چیز نا ممکن نہیں ہے ، اگر ایسا ہوتا تو عدالت عظمیٰ نے تین بار دفعہ۳۷۰کی بحالی کے حق میں فیصلے سنائے اس وقت ناممکن کیوں نہیں تھا‘‘۔انہوں نے کہا’’اگر آج پانچ ججوں کی بنچ دفعہ ۳۷۰ی منسوخی کے حق میں فیصلہ دیتی ہے تو کل۷ججوں کی بنچ اس کے حق میں فیصلہ سنا سکتی ہے ‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا’’نیشنل کانفرنس اور کانگریس گذشتہ دس برسوں سے اقتدار میں نہیں ہیں پچھلے۶برسوں سے یہاں مرکز کی براہ راست حکومت ہے اگر جموں میں دہشت گردی دوبارہ شروع ہوئی ہے ، ریاسی میں یاتریوں پر حملے ہوئے ہیں ہمارے فوجی جوانوں پر حملے ہو رہے ہیں تو کس کے بدولت ہو رہے ہیں۔‘‘