نہیں خبر تھی اور… اور اللہ میاں کی قسم بالکل بھی خبر نہیں تھی کہ وقت اس قدر بدل جائیگا اور… اور یو ٹرن لے گا ۔ یو ٹرن لینا سیاستدانوں کا شیوہ ہے‘ لیکن… لیکن نہ جانے اس وقت کو کیاہو گیا کہ…کہ اس نے بھی یو ٹرن لی … یہ بھی بدل گیا ‘کچھ اس انداز سے بدل گیا کہ… کہ خود اس کو بھی اس کی توقع نہیں ہو گی… بالکل بھی نہیں ہو گی ۔ ۱۹۹۰ کی دہائی میں مقامی اخبارات ’اظہار لاتعلقی‘ کے اشتہارات سے بھرے پڑے ہو تے تھے… روز کوئی نہ کوئی ساستدان سیاسی جماعتوں… مین اسٹریم کو ہند نواز سیاسی جماعتوں سے قطع تعلق کرکے اخبارات میں ’اظہار تعلقی‘ کا اشتہار شائع کراتا … اس کے ساتھ ساتھ توبہ بھی کرتا اور… اور ہاں قوم سے معافی بھی مانگ لیتا۔ یقینا وہ ایسا کسی دوسرے نظریے سے قائل ہو کر نہیں کرتا تھا… بالکل بھی نہیں کرتا تھا… بلکہ اسے یہ سب کچھ وہ ماحول ‘ وہ ڈر ‘ وہ خوف کراتا جو اُس وقت وادی میں تھا… اور اُس وقت وادی میں اسی خوف اور ڈر کا سکہ چلتا تھا … کسی اور کا نہیں ۔آج کم و بیش تیس پنتیس سال بعد لگتا ہے کہ دائرے کا سفر مکمل ہو گیا ہے اور… اور آج گرچہ اخبارات میں ’اظہار لا تعلقی‘ کے اشتہارات شائع نہیں ہو رہے ہیں… لیکن… لیکن جن کی وجہ سے اُس زمانے میں ’اظہار تعلقی‘ کے اشتہارات شائع ہو تے تھے… آج خود وہ اس نظریے اور اُس سوچ سے عملی لا تعلقی کرکے مین اسٹریم یا ہند نواز جماعتوں میں شامل ہو رہے ہیں… شامل ہی نہیں ہو رہے ہیں بلکہ الیکشن بھی لڑ رہے ہیں… وہ الیکشن جن سے عام کشمیریوں کو باز رکھنے کیلئے بندوقوں تک کا سہارا لیاجاتا تھا ۔ یقیناجو ہو رہا ہے اس سب سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… لیکن صاحب ایک بات ہماری اس نا سمجھ، سمجھ میں نہیں آ رہی ہے… بالکل بھی نہیں آ رہی ہے کہ اُس زمانے میں ہند نواز سیاستدان ڈر اور خوف کی وجہ سے لا تعلقی کا اظہار کرتے تھے… آج مین اسٹریم جماعتوں میں شامل ہونے والے کیا سوچ کر شامل ہو رہے ہیں اور کیوں ہو رہے ہیں؟… کیوں الیکشن لڑ رہے ہیں… اگر یہی کچھ کرنا تھا تو… تو پھر… خیر چھوڑئے اب اس سے آگے ہم کیا کہیں گے کہ ما شاء اللہ آپ ہماری طرح نا سمجھ نہیں ہیں… آپ سب سمجھدار ہیں… آپ سب سمجھ چکے ہیں کہ ہم کہنا کیا چاہتے ہیں ۔ ہے نا؟