جموں/ 31 اگست
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے لئے اپنے حلقوں میں امیدواروں کے انتخاب کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ضلع صدر سمیت بی جے پی کے دو اور رہنماو¿ں نے ہفتہ کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔
جموں کے مضافات میں چھمب اسمبلی حلقہ کے کھوڑ بلاک میں سینکڑوں بی جے پی کارکنوں نے سابق ایم ایل اے راجیو شرما کو میدان میں اتارنے کے خلاف ریلی نکالی۔
بی جے پی کو 26 اگست کو اسمبلی انتخابات کے لئے امیدواروں کی فہرست جاری کرنے کے فورا بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اپنی ٹکٹوں کی تقسیم پر ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، جس میں پارٹی رہنماو¿ں اور کارکنوں نے جموں خطے کے متعدد اضلاع میں احتجاج کیا۔
نقصانات پر قابو پانے کی کوشش میں پارٹی نے مرکزی وزراءسمیت کئی سرکردہ رہنماو¿ں کو متحرک کیا تاکہ حالات پر قابو پانے کے لئے ناراض رہنماو¿ں تک رسائی حاصل کی جاسکے۔ اس کے دو باغی رہنما پہلے ہی رام بن اور پدر ناگسینی اسمبلی حلقوں سے آزاد امیدوار کے طور پر اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرچکے ہیں، جو 18 ستمبر کو تین مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں 24 حلقوں میں شامل ہیں۔
کشمیر سنگھ نے کہا کہ بھاری دل کے ساتھ” میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے رہا ہوں جس کے لئے میں نے 42 سال تک کام کیا ہے۔ پارٹی نے ایک ایسے شخص کو ٹکٹ دیا جو نیشنل کانفرنس (این سی) سے آیا تھا اور دہائیوں سے ہمارے نظریے کی مخالفت کر رہا تھا“۔
بی جے پی نے سابق وزیر سرجیت سنگھ سلاتھیا کو سانبہ حلقہ سے میدان میں اتارا ہے، جو اکتوبر 2021 میں نیشنل کانفرنس چھوڑ کر پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔
سنگھ کا مزید کہنا تھا”ہم نے سانبا میں بی جے پی کو مضبوط کیا اور جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی اور بی جے پی کے نظریات کو آگے بڑھانے کے لئے بے شمار قربانیاں دیں۔ ہم نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے لئے مظاہرے کیے اور ہڑتالیں کیں اور ٹکٹ اس شخص کو دیا گیا جو ہمیشہ ہمارے نظریے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف تھا۔ یہ عام مزدوروں کے ساتھ انصاف نہیں ہے“۔
حالانکہ سنگھ نے کہا کہ اگر پارٹی قیادت امیدوار کو تبدیل کرنے اور پارٹی کے کسی سینئر رکن کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرتی ہے تو وہ اپنا استعفیٰ واپس لے لیں گے، بصورت دیگر انہوں نے کہا”میں اس جدوجہد کو آگے بڑھاو¿ں گا اور ان کے خلاف آزاد امیدوار کے طور پر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کروں گا“۔انہوں نے کہا کہ ان کے لئے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ ایک مشکل فیصلہ تھا جسے انہوں نے ”اپنے خون اور پسینے سے پروان چڑھایا تھا“۔
جموں و کشمیر بی جے پی صدر رویندر رینا کو لکھے گئے اپنے استعفے میں سنگھ نے کہا کہ انہوں نے مجھے ٹکٹ نہ دینے کی ایک وجہ پوچھی تھی لیکن کوئی بھی جواب نہیں دے سکا۔
سنگھ نے کہا”پارٹی نے مجھے ایک لیڈر کے طور پر صرف اس وقت اہمیت دی جب کام کی ضرورت تھی، لیکن جب ٹکٹوں کی تقسیم کی بات آئی، تو وہ باہر سے کسی کو لائے۔ اگر پارٹی کے کسی کارکن کو ٹکٹ دیا جاتا تو میں یہ قدم نہ اٹھاتا، لیکن کسی بیرونی شخص کو لانے سے میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے“۔
بی جے پی کے ایک اور یوتھ لیڈر کنو شرما نے بھی ایک ’بدعنوان‘ لیڈر کو ٹکٹ دیئے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔
بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے جموں ضلع صدر کنو شرما نے کہا کہ وہ تنظیم اور اس کے نظریے سے جڑے اپنے خاندان کی تیسری نسل کے رکن ہیں لیکن جموں ایسٹ سے یودھویر سیٹھی کو ٹکٹ دینے کا پارٹی کا فیصلہ ان کے ضمیر کو قابل قبول نہیں ہے۔
شرما نے کہا کہ سیٹھی اپنی کرپشن کے لیے مشہور ہیں جب ان کی اہلیہ پریا سیٹھی وزیر تعلیم تھیں۔ شرما نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے اپنے استعفے میں کہا کہ میں اپنی ٹیم کے ممبروں کے ساتھ اپنا استعفیٰ پیش کرتا ہوں اور میری ٹیم کو فوری طور پر تحلیل کردیا جاتا ہے۔
بی جے پی کو ٹکٹوں کی تقسیم پر جموں نارتھ، جموں ایسٹ، پڈر، رام بن، شری ماتا ویشنو دیوی، چھمب اور اکھنور حلقوں کے پارٹی کارکنوں کی سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ (ایجنسیاں)