نئی دہلی//
مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے جموں کشمیر کے آئندہ انتخابات میں بی جے پی کے امکانات کے بارے میں اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بدھ کو کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ اپوزیشن کوئی بڑا چیلنج پیش کرے گی۔
جموں و کشمیر میں۱۰ سال میں پہلی بار اور اگست ۲۰۱۹ میں آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعدانتخابات ہو رہے ہیں۔
آئی اے این ایس کے ساتھ خصوصی بات چیت میں وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر میں۹۰ نشستوں کیلئے تین مرحلوں میں ہونے والے انتخابات سے متعلق متعدد امور پر بات کی اور جموں و کشمیر کو پہلا ہندو وزیر اعلی ملنے کے امکانات پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموں کشمیر اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو اکثریت ملے گی اور ہم اپنے بل بوتے پر حکومت بنائیں گے۔
مرکزی وزیر کا کہنا تھا’’اپوزیشن پارٹیوں نے اتحاد بنا لیا ہے۔ انہوں نے انڈیا بلاک بنا کر ایسا کیا۔ اس سے پہلے یہ یو پی اے تھی۔ انہوں نے۲۰۱۴‘۲۰۱۹؍اور۲۰۲۴ میں انتخابات میں حصہ لیا۔ مجھے نہیں لگتا کہ اپوزیشن کی طرف سے کوئی چیلنج ہے کیونکہ بی جے پی کا ووٹ شیئر پہلے کی طرح مستحکم رہا ہے‘‘۔
اس سوال کہ اگر کانگریس جموں و کشمیر میں اقتدار میں آتی ہے تو کیا دفعہ ۳۷۰ کو واپس لایا جائے گا؟جتیندر سنگھ نے کہا’’ کانگریس آرٹیکل ۳۷۰کو واپس نہیں لانا چاہتی کیونکہ اس سے وہ ووٹر کھو دیں گے۔ لیکن، نیشنل کانفرنس (این سی) جیتنے کی صورت میں آرٹیکل۳۷۰کو بحال کرنا چاہتی ہے۔ وہ اپنے اتحاد میں متضاد بیانات دے رہے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ وہ کیا چاہتے ہیں‘‘۔
جموں و کشمیر میںپہلا ہندو وزیر اعلی بننے کے امکان کے بارے میں مرکزی وزیر کاکہنا تھا کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں حکومت بنائے گی اور اسے بی جے پی کا وزیر اعلی ٰ ملے گا۔’’ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وزیر اعلی مسلمان ہیں یا ہندو‘‘۔
یہ پوچھنے جانے پر کہ کیا۲۰۱۸میں پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد توڑنا غلطی تھی؟جتیندر سنگھ نے کہا’’ بی جے پی کو جموں و کشمیر میں ہمارے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا۔ آزادی کے بعد سے بی جے پی پہلی پارٹی ہے جس نے رضاکارانہ طور پر اتحاد ختم کیا ہے۔ اتحاد توڑنے کا فیصلہ اس وقت کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی یکطرفہ فیصلہ سازی اور ان کے طرز حکمرانی سے عدم اطمینان کی وجہ سے کیا گیا تھا‘‘۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان انتخابات سے پہلے ہوئے گٹھ جوڑ کے بارے میں مرکزی وزیر نے کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس موروثی سیاست میں یقین رکھتی ہیں اور یہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے کہ وہ اپنی نشستیں کسے دیں گے۔ حالانکہ، بی جے پی بہت منظم طریقے سے کام کرتی ہے اور سیٹوں کی تقسیم میں بھی جمہوری اصولوں کی پیروی کرتی ہے۔ لہٰذا میرے خیال میں بی جے پی اور کانگریس یا نیشنل کانفرنس کے درمیان کوئی موازنہ نہیں ہے۔
اس سوال کہ بی جے پی کہتی ہے کہ اس پارٹی میںاقربا پروری نہیں ہے، لیکن آپ کے اپنے بھائی‘دیوندر رانا سنگھ کو ٹکٹ دیا گیا ہے؟پرجتیندر سنگھ نے کہا’’ بی جے پی ایک ایسی پارٹی ہے جو کسی فرد کی خصوصیت کی بنیاد پر ٹکٹوں کی تقسیم کا فیصلہ کرتی ہے۔ یہ کانگریس پارٹی ہے جو باورچی خانے میں یا کھانے کی میز پر ان چیزوں کا فیصلہ کرتی ہے۔ بی جے پی میں (گاؤں، ضلع سے لے کر ریاستی سطح تک) ایک منظم اور جمہوری طرز حکمرانی ہے‘‘۔