سرینگر//
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے ہفتہ کے روز کہا کہ وہ سرینگر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر نافذ ہوائی اڈے کی پارکنگ پالیسی میں من مانی تبدیلی کی سخت مخالفت کرتا ہے۔
چیمبرنے کہا کہ اس پالیسی سے سیاحوں، مسافروں اور مقامی لوگوں پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے جبکہ اس سے سیاحت اور سفری صنعت میں لوگوں کو بڑی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک بیان میں کے سی سی آئی نے کہا کہ اس نے اس ماہ کے اوائل میں ایک اجلاس میں ایئر پورٹ اتھارٹی کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔
کے سی سی آئی نے کہا کہ یہ ناپسندیدہ نیا پارکنگ سسٹم حکام کی توجہ کا متقاضی ہے۔ اتھارٹی کو اس نظام کی وجہ سے ہر طرح کے لوگوں کو ہونے والی ہراسانی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ماہ کے اوائل میں ہونے والی ایک اور میٹنگ میں بھی یہ مسئلہ کشمیر کے ڈویڑنل کمشنر کے سامنے رکھا گیا تھا، جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس وقت اس مسئلے کو حل کرنے میں اپنی حمایت کا یقین دلایا تھا۔
اس معاملے کے حل کے بارے میں کے سی سی آئی کا کہنا تھا کہ انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ یہ معاملہ ۱۵؍اگست کے بعد حل ہو جائے گا، تاہم اب تک لوگوں کو کوئی راحت نہیں ملی ہے۔
کے سی سی آئی نے کہا کہ اسے کمرشل آپریٹرز کے ساتھ ساتھ نجی مسافروں کی جانب سے بھی بلاجواز اور من مانی چارجز کی زبردستی وصولی کے خلاف متعدد شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
کے سی سی آئی نے کہا کہ وہ مطالبہ کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ نئی نصب کردہ ٹول پوسٹ کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان بلاجواز چارجزکے علاوہ، نئی ٹول پوسٹ پہلے سے ہی کھچا کھچ بھرے علاقے میں بڑے پیمانے پر جام کا سبب بنتی ہے، جہاں لوگ اپنی پروازوں سے گھنٹوں پہلے پہنچ جاتے ہیں اور اب بھی رش میں ہیں۔
چیمبر نے بیان میں کہا ہے کہ یہ نیا نفاذ سیاحت کے لئے حوصلہ شکن عنصر ہے ، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کئی دہائیوں کی خاموشی کے بعد سرگرمی کو بحال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی سے ہماری بدنامی ہو رہی ہے کیونکہ ایسا نظام کہیں اور موجود نہیں ہے۔
’’کے سی سی آئی کو اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ڈراپ ٹائم کے معاملے پر نظر ثانی نہ کرنے کی صورت میں کمرشل ٹرانسپورٹرز کے لیے گیٹ نمبر ون/ سکیورٹی چیک گیٹ سے آگے اپنی خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا‘‘۔
کے سی سی آئی کا ماننا ہے کہ’ون نیشن ون پالیسی‘ کا اطلاق پورے ہندوستان پر ہوتا ہے لیکن کشمیر میں ایک مختلف ناپسندیدہ پارکنگ پالیسی کیوں اختیار کی گئی ہے۔اس نے کہا کہ یہ نہ صرف امتیازی ہے بلکہ ناپسندیدہ بھی ہے۔
کے سی سی آئی کا مطالبہ ہے کہ نئی متعارف کرائی گئی پالیسی کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور جو پالیسی پہلے موجود تھی اسے جلد از جلد بحال کیا جائے بصورت دیگر اسے ’کشمیر انٹری سیس‘ کہا جائے گا۔