نئی دہلی/۵اگست
کانگریس نے پیر کو مطالبہ کیا کہ جموں کشمیر میں انتخابات سپریم کورٹ کی مقررہ ڈیڈ لائن کے مطابق ہونے چاہئیں ۔
پارٹی صدر ملکارجن کھرگے نے الزام لگایا کہ جموں و کشمیر اور لداخ پر بی جے پی کی پالیسی نہ تو ’کشمیریت‘کا احترام کرتی ہے اور نہ ہی ’جمہوریت‘ کو برقرار رکھتی ہے۔
کھڑگے کا یہ تبصرہ آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر آیا ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ پر بی جے پی کی پالیسی نہ تو’کشمیریت‘کا احترام کرتی ہے اور نہ ہی ’جمہوریت‘ کو برقرار رکھتی ہے۔
کانگریس کے صدر نے کہا”مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس اقدام سے جموں و کشمیر کو مکمل طور پر ضم کرنے ، خطے کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کو روکنے میں مدد ملے گی۔ تاہم، حقیقت بالکل مختلف ہے“۔
کھڑگے نے کہا کہ 2019 سے اب تک 683 مہلک دہشت گرد انہ حملے ہوئے ہیں جن کے نتیجے میں 258 سیکورٹی اہلکار شہید اور 170 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
کانگریس صدر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے تیسرے حلف کے بعد سے جموں خطے میں 25 دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں جن میں 15 فوجی ہلاک اور 27 زخمی ہوئے ہیں۔انہوںنے یہ بھی دعوی کیا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں کشمیری پنڈتوں کی ٹارگٹ کلنگ معمول بن گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سرکاری محکموں کے 65 فیصد عہدے 2019 سے خالی ہیں۔
کھڑگے نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی شرح 10 فیصد ہے اور نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح خطرناک حد تک 18.3 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ 2021 میں نئی صنعتی پالیسی متعارف کرانے کے باوجود زمین پر صرف 3 فیصد سرمایہ کاری ہوئی ہے۔انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج 2015 کے تحت 40 فیصد منصوبے زیر التوا ہیں۔
کانگریسی صدر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خالص ریاستی گھریلو پیداوار (این ایس ڈی پی) کی شرح نمو 13.28 فیصد (اپریل 2015-مارچ 2019) سے گھٹ کر 2019 کے بعد 8.73 فیصد ہوگئی ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام معمول کے حالات کے لئے ترس رہے ہیں، جس احساس سے انہوں نے بھارت جودو یاترا کے دوران راہل گاندھی کو آگاہ کیا تھا۔
کانگریسی صدر نے زور دے کر کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انتخابات سپریم کورٹ کی مقررہ ڈیڈ لائن کے مطابق ہوں تاکہ لوگ اپنے نمائندے منتخب کرسکیں، آئینی حقوق حاصل کرسکیں اور بیوروکریسی کی حکمرانی کے اس طریقہ کار کو مکمل طور پر روک سکیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس ان علاقوں کے لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے جو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہیں۔
جموں و کشمیر میں جب بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے تو یہ آئین کے آرٹیکل 370 کی دفعات کو منسوخ کرنے اور سابق ریاست کو 2019 میں دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد پہلی بار ہوں گے۔
گزشتہ دسمبر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ جموں و کشمیر میں 30 ستمبر تک اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ (ایجنسیاں)