سرینگر//
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے جمعرات کو لاؤس کے وینٹیان میں اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) اور ماضی کے معاہدوں کے ’مکمل احترام‘ کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
اس ماہ دوسری بار ملاقات کرنے والے دونوں رہنماؤں نے انخلا کے عمل کو مکمل کرنے کیلئے مضبوط رہنمائی دینے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔
آسیان وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر وانگ کے ساتھ ملاقات کے بعد جے شنکر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ سرحد کی حالت لازمی طور پر ہمارے تعلقات کی حالت پر ظاہر ہوگی۔ان کاکہنا تھا’’ سی پی سی پولٹ بیورو کے رکن اور ایف ایم وانگ یی سے آج وینٹیان میں ملاقات ہوئی۔ ہمارے دوطرفہ تعلقات کے بارے میں ہماری بات چیت جاری ہے‘‘۔
جئے شنکر اور وانگ کے درمیان یہ بات چیت مشرقی لداخ میں سرحدی تنازعہ کے درمیان ہوئی ہے جو مئی میں اپنے پانچویں سال میں داخل ہوگئی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا ’’ انخلا کے عمل کو مکمل کرنے کے لئے مضبوط رہنمائی دینے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ ایل اے سی اور ماضی کے معاہدوں کے مکمل احترام کو یقینی بنانا چاہئے۔ یہ ہمارے باہمی مفاد میں ہے کہ ہم اپنے تعلقات کو مستحکم کریں۔ ہمیں فوری مسائل کو مقصد اور عجلت کے احساس کے ساتھ حل کرنا چاہئے‘‘۔
دونوں رہنماؤں نے رواں ماہ کے اوائل میں قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔
بھارت کا موقف رہا ہے کہ چین کے ساتھ اس کے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آسکتے جب تک کہ سرحدی علاقوں میں امن قائم نہ ہو۔
بھارت اور چین کی افواج کے درمیان مئی۲۰۲۰ سے کشیدگی جاری ہے اور سرحدی تنازعہ کا مکمل حل ابھی تک حاصل نہیں کیا جاسکا ہے حالانکہ دونوں فریق تنازعات کے متعدد مقامات سے پیچھے ہٹ چکے ہیں۔
جون ۲۰۲۰ میں وادی گلوان میں شدید جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نمایاں کمی آئی تھی جو دہائیوں میں دونوں فریقوں کے درمیان سب سے سنگین فوجی تصادم تھا۔