سرینگر//
جموںوکشمیر پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ( پی ڈِی ڈِی ) کے ترجمان نے بجلی صارفین کو ایک بڑی راحت دیتے ہوئے آج اعلان کیا کہ حکومت جموں کشمیر نے بجلی کے بِلوں پر سبسڈی کی شکل میں اپنا تعاون جاری رکھتے ہوئے موجودہ مالی برس میں بجلی کے نرخوں میں کسی بھی اضافے کو برداشت کرنے کا اہم فیصلہ کیا ہے۔
حکومت کا یہ فیصلہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمت، مہنگائی اور دیگر عوامل کو پورا کرنے اور ریونیو گیپ کو پورا کرنے کے لئے ڈِسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکامز) یعنی صوبہ جموں کے لئے جے پی ڈِی سی ایل اور صوبہ کشمیرکیلئے کے پی ڈِی سی ایل کی پیش گوئی کے مطابق ٹیرف کی ضروریات میں کسی بھی اضافے کو مؤثر طریقے سے پورا کرے گا۔
جموں و کشمیر پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (پی ڈی ڈی) کے ترجمان نے اِس فیصلے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ڈسکامز کے اخراجات کا ایک بڑا حصہ بجلی کی خریداری کی لاگت پر مشتمل ہے ، جو کوئلے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے دن بدن بڑھ رہا ہے۔ لہٰذا ،بجلی کی خریداری کی لاگت میں اس طرح کے اضافے سے بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اِس کے علاوہ ڈسکام دوسرے بڑے اَخراجات بھی جیسے کہ اِس کے بڑھتے ہوئے بنیادی ڈھانچے کیلئے او اینڈ ایم اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اگرچہ رواں مالی برس کیلئے ٹیرف میں اضافے کی تجویز ڈسکام کی جانب سے منظوری کے لئے جوائنٹ الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن (جے اِی آر سی) کو پیش کی گئی ہے ، لیکن حکومت کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ صارفین کیلئے ٹیرف میں مؤثر طور پر کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ اِس حساب سے تخمینہ نقصان حکومت برداشت کر رہی ہے۔
ترجمان نے جموں و کشمیر میں موجودہ ٹیرف کے بارے میں بات کرتے ہوئے جو ملک میں سب سے کم ہے ، ٹیرف پر نظر ثانی کی تاریخ کاایک جائزہ پیش کیا۔اِس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ بغیر کسی ٹیرف میں اضافے کے ۶برس کے وقفے کے بعد اکتوبر ۲۰۲۲ ء میں بجلی کے نرخوں میں تقریباً ۱۷ فیصد اضافہ ہوا۔
کے پی ڈی سی ایل ترجمان نے کہا کہ مالی برس۲۴۔۲۰۲۳ کے لئے ٹیرف میں نظر ثانی میں میٹر والے صارفین کو ٹیرف میں۱۵ فیصد اضافے کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن حکومت نے اَنرجی چارجز پر۱۵فیصد الیکٹرسٹی ڈیوٹی کو ہٹاکراسے متوازن کیا جس کے نتیجے میں صارفین کے بِلوں میں کوئی خالص اِضافہ نہیں ہوا۔ اِسی طرح رواں مالی برس کے لئے جموں و کشمیر نے ایک بار پھر بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ صارفین پر کسی بھی اِضافی مالی بوجھ کو کم کرنے کے علاوہ ، محکمہ صارفین کو بہتر معیار اور قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے رِی ویمپڈ ڈِسٹری بیوشن سیکٹر سکیم (آر ڈِی ایس ایس) کے تحت اس شعبے میں متعدد اصلاحات لانے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کر رہا ہے تاکہ صارفین کو بہتر معیار اور قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے اور ان کی کھپت کے طریقوں کی شفاف اور رئیل ٹائم مانیٹرنگ سے انہیں اَپنے بجٹ پر بہتر کنٹرول کے ساتھ بااِختیار بنایا جاسکے۔سمارٹ میٹروںکے ذریعہ سہولیت فراہم کی گئی ہے۔
کے پی ڈی سی ایل ترجمان نے کہا کہ سمارٹ کنزیومر میٹرنگ کو تیز رفتاری سے لاگو کیا جا رہا ہے تاکہ غیر میٹر والے صارفین کو المی نیٹ کیا جا سکے جو اعلی اے ٹی اینڈ سی نقصانات میں اہم کردار اَدا کرتے ہیں۔
یہ بات قابلِ ذِکر ہے کہ جموں و کشمیر جس کا میٹرنگ فیصد۲۰۱۹ ء میں۵۰فیصد تک کم تھا، اَب سمارٹ میٹرنگ کے نفاذ کے لئے ملک کی ٹاپ سات ریاستوں میں شامل ہے جس نے چھ لاکھ کا ہندسہ عبور کیاہے۔ سمارٹ میٹر والے علاقوں میں دیکھی جانے والی بہتری کے باوجودبالخصوص کشمیر میںبغیر میٹر والے صارفین کے ساتھ چیلنجز برقرار ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بغیر میٹر والے (فلیٹ ریٹ) علاقوں میں نقصانات کو دور کرنے کے لئے ، ڈسکام بجلی کے حقیقی اِستعمال اور منسلک لوڈ کی بنیاد پر کیلیبریٹیڈ لوڈ ریشنلائزیشن کر رہے ہیں جو بجلی کی فراہمی کوڈ کے ضوابط کی پابندی کو یقینی بنارہے ہیں تاکہ بڑھے ہوئے بِلوں کو روکا جاسکے۔مزید برآں، دیگر اصلاحات جیسے زرعی فیڈروں کی صد فیصد علیحدگی، ہائی وولٹیج ڈِسٹری بیوشن سسٹم (ایچ وِی ڈِی ایس)، گنجان آباد علاقوں میں اے بی کیبلوں اور جدید ترین ایس سی اے ڈی اے اور آر ٹی ۔ڈِی اے ایس سسٹمز بھی زیرِعمل ہیں جو نہ صرف نظام کو خودکار بنائیں گے بلکہ آج کے جدید دور کے صارفین کی توقعات پر بھی پورا اُتریں گے۔
اِس سلسلے میں ڈسکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایم او پی کی جانب سے نوٹیفائی کردہ بجلی (صارفین کے حقوق کے قواعد)۲۰۲۰ ء کے مطابق بہترین طریقۂ کار اَپنائیں جس کا مقصد صارفین کو قابلِ اعتماد اور اعلیٰ معیار کی بجلی کی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
کے پی ڈی سی ایل ترجمان نے کہا کہ مذکورہ بالا اَقدامات اور اگلے دو برسوں میں آر ڈِی ایس ایس کے تحت۵۶۰۰کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ جموںوکشمیر یوٹی بجلی شعبے میں مکمل تبدیلی لانے کے لئے تیار ہے جس کا حتمی مقصد تمام صارفین کوچوبیس گھنٹے بلا تعطل اور سستی بجلی کی فراہمی فراہم کرنا ہے۔