جموں/۲۰جولائی
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتہ کو کہا کہ جموں خطے میں دشمن کی طرف سے دہشت گردی کی بحالی کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز ’کشمیر ماڈل‘ کو اپنائیں گی۔
ایل جی یہاں ڈل جھیل کے کنارے واقع بین الاقوامی کنونشن سینٹر میں ’حوصلہ 2.0 ‘اور اسٹارٹ اپ پورٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
سنہا نے کہا کہ جموں کے عوام نے کبھی بھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کی بلکہ ہمیشہ اس کے خلاف کھڑے رہے۔ جموں و کشمیر گزشتہ چار سے پانچ سالوں میں ایک بڑی تبدیلی سے گزرا ہے۔ کشمیر کے دس اضلاع میں امن قائم ہے اور نوجوان لڑکے اور لڑکیاں جدت طرازی اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں اپنا مستقبل سنوار رہے ہیں۔
ایل جی نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک جموں و کشمیر میں امن کو ہضم نہیں کر پا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں خطے میں دہشت گردی کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ”ہم کسی بھی قیمت پر جموں میں دہشت گردی کی بحالی کی اجازت نہیں دیں گے اور جموں میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کشمیر ماڈل کو اپنائیں گے۔ جس طرح سیکورٹی فورسز نے کشمیر میں دہشت گردی کو کچل دیا، اسی طرح کی حکمت عملی جموں میں بھی اپنائی جائے گی“۔
سنہا نے کہا کہ وادی میں ایک پرامن ماحول ہے اور کوئی بھی پانچ سال پہلے اس کے بارے میں کبھی نہیں سوچ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ ”ہم نے بیک ٹو ولیج لانچ کیا، میرے شہر میرا فخر، پنچایت کی سطح پر ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کے لئے نوجوانوں کی شناخت جیسے پروگرام متعارف کئے“۔
ایل جی سنہا کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آرمی چیف جنرل اوپیندرا دویدی فوج پر دہشت گردانہ حملوں میں اضافے، خاص طور پر 16 جولائی کو ڈوڈہ ضلع میں دہشت گردوں کے حملے میں کیپٹن رینک کے افسر سمیت چار فوجیوں کی ہلاکت کے تناظر میں ایک اعلی سطحی سیکورٹی جائزہ اجلاس کی صدارت کرنے کے لئے جموں پہنچ رہے ہیں۔ گزشتہ 32 مہینوں میں جموں و کشمیر میں کارروائی میں 48 فوجی مارے گئے ہیں۔
سنہا نے کہا کہ فی الحال جموں و کشمیر میں روزانہ کی بنیاد پر 540 لڑکے اور لڑکیاں کاروباری بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کل 840 اسٹارٹ اپ قائم ہوئے ہیں جن میں سے 265 نوجوان خواتین کے ذریعہ چلائے جا رہے ہیں۔
ایل جی نے کہا کہ گزشتہ چار سے پانچ سالوں میں جموں و کشمیر نے سرکاری بھرتی کے عمل میں شفافیت دیکھی ہے۔ انہوں نے کہا”کسی بھی شخص کو کسی بھی طرح کے اثر و رسوخ کی بنیاد پر مقرر نہیں کیا گیا ۔ ٹھیلے چلانے والوں، سبزی فروشوں اور اسٹریٹ وینڈروں کے بچوں کو پہلی بار سرکاری نوکری ملی ہے۔ “