سرینگر//
جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے مرکزی حکومت کو جموں کشمیر کے بزنس رولز میں ترمیم کرنے پر ہدف تنقید بنایا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ ایک ربرمہر وزیر اعلیٰ سے بہتر کے مستحق ہیں۔
وزارت امور داخلہ کی طرف سے کی جانے والے ترامیم سے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے انتظامی اختیارات کا دائرہ وسیع تر ہوگا۔
عمر عبد اللہ نے’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا’’ایک اوراشارہ کہ جموں کشمیر میں انتخابات نزدیک ہیں یہی وجہ ہے کہ انتخابات کے لیے جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کا مکمل طور پر بحال ہونا مقدم ہے۔
وزارت داخلہ کی طرف سے کی گئی ترامیم کے مطابق، آل انڈیا سروس آفیسران کے انتظامی سیکریٹریوں اور کیڈر کے عہدوں کے تبادلے سے متعلق ایڈمنسٹریٹیو سیکریٹری ، جنرل ایڈ منسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی تجاویز کو، لیفٹیننٹ گورنر کو چیف سیکریٹری کے ذریعے پیش کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق انتظامی سیکریٹریوں اور آل انڈیا سروسز کے آفیسران کے کیڈر کے عہدوں کی پوسٹنگ اور تبادلے سے متعلق معاملات کے سلسلے میں ایڈمنسٹریٹو سیکریٹری ، جنرل ایڈ منسٹریشن ڈپارٹمنٹ، چیف سیکریٹری کے ذریعے ایل جی کو تجویز پیش کرئے گا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی کی صاحبزادی اور میڈیا ایڈوائزر التجا مفتی نے کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ کا یہ اقدام جموں وکشمیر میں ایک منتخب حکومت کو ایک میونسپلٹی میں تبدیل کر دئے گا۔
التجا نے کہا’’ایک ایسے وقت میں جب جموں وکشمیر میں انتخابات کے انعقاد کے بارے میں کافی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں ، وزارت داخلہ کا نیا حکم اور غیر منتخب ایل جی کو مزید اختیارات دینے کا فرمان اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ یوٹی میں امسال ہی اسمبلی چناو ہونگے‘‘۔
پی ڈی پی کی میڈیا ایڈوائزر نے مزید کہا کہ مرکزی سرکار اچھی طرح جانتی ہے کہ اس بار جموں وکشمیر میں غیر بی جے پی حکومت منتخب ہوگی اور اس حکم کا مقصد اگلی حکومت کے اختیارات کو محدود کرنا ہے کیونکہ بھاجپا کشمیریوں پر اپنی آہنی گرفت کھونا نہیں چاہتی۔
پی ڈی پی کے یوتھ لیڈر وحید الرحمن پرہ نے مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ جب منتخب حکومت کے اختیارات مستقل طورپر ایک غیر منتخب ایڈمنسٹریٹر کو سونپ دئے جائیں تو اس صورت میں جموں وکشمیر میں اسمبلی چناو کیوں کرائے جائیں ؟
پرہ کہا کہ اس طرح کے فیصلے سے ہمارے جمہوری اداروں کو مستقبل طورپر کمزور کرنا مقصود ہے۔
جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی نے اسے جمہوریت کا قتل قرار دیا ہے۔
رسول نے کہاکہ لیفٹیننٹ گورنر کو لا محدود اختیارات دینا جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ ان کے مطابق اس طرح کے فیصلے سے وزیر اعلیٰ اور ان کے کونسل کو ایل جی کی ہدایات پر من وعن عمل کرنی پڑے گی۔
جموںکشمیر اپنی پارٹی کے سربراہ الطاف بخاری نے کہاکہ تمام جماعتوں کو عوام کے وسیع تر مفادات کیلئے ایک ہی پلیٹ فارم پر آنا چاہئے۔
بخاری نے ہفتے کے روز سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ہمیں اپنے سیاسی اختلافات کو یک طرف رکھ کر اس فیصلے کے خلاف متحد ہونا چاہئے۔
بخاری کے مطابق سیاسی اختلافات کے باوجود بھی جموں وکشمیر کی سیاسی پارٹیوں کو اب متحد ہونا چاہئے تاکہ ایک مضبوط لائحہ عمل سامنے لایا جاسکے۔