نئی دہلی//
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے منعقد ہونے والے مسابقتی امتحانات میں سوالنامے لیک ہونے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ سرکاری بھرتیوں یا تعلیمی امتحانات میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے اور پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر سوالنامے لیک ہونے کے واقعات پر ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔
صدر جمہوریہ نے۱۸ویں لوک سبھا کی تشکیل کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’یہ حکومت کی مسلسل کوشش ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا مناسب موقع ملے ۔ سرکاری بھرتیاں ہوں یا امتحانات، ان میں کسی بھی وجہ سے خلل پڑنا درست نہیں۔ ان میں ایمانداری اور شفافیت بہت اہم ہے ‘‘۔
محترمہ مرمو نے کہا’’میری حکومت کچھ امتحانات میں پیپر لیک ہونے کے حالیہ واقعات کی غیر جانبداری سے تحقیقات کرنے اور مجرموں کو سخت ترین سزا دینے کے لیے پرعزم ہے ۔ اس سے پہلے بھی ہم نے دیکھا ہے کہ متعدد ریاستوں میں پیپر لیک ہونے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک بھر میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ پارلیمنٹ نے امتحانات میں بے ضابطگیوں کے خلاف سخت قانون بھی بنایا ہے ۔ میری حکومت امتحانات سے متعلق اداروں، ان کے کام کرنے کے طریقے ، اور امتحانی عمل میں بڑی اصلاحات کرنے کی سمت کام کر رہی ہے ‘‘۔
نوجوانوں کے لیے حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ حکومت ملک کے ہر نوجوان کے بڑے خواب دیکھنے اور انھیں سچ کرنے کے لیے ضروری ماحول پیدا کرنے میں مصروف ہے ۔ گزشتہ۱۰سالوں میں ہر ایسی رکاوٹ کو ہٹایا گیا ہے جس کی وجہ سے نوجوانوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔ پہلے نوجوانوں کو اپنے سرٹیفکیٹ کی تصدیق کے لیے بھٹکنا پڑتا تھا۔ اب نوجوان از خود تصدیق کے بعد کام کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت کی گروپ سی، گروپ ڈی کی بھرتیوں کے لیے انٹرویوز کو ختم کر دیا گیا ہے ۔ اس سے قبل صرف ہندوستانی زبانوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کے ساتھ ناانصافی کی صورتحال تھی۔ میری حکومت نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرکے اس ناانصافی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ نوجوانوں کو اب ہندوستانی زبانوں میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔