خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں حج کی سعادت نصیب ہو رہی ہے… یقین کیجئے حج کی سعادت نصیب والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے… کسی اور کو نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہمارا اس بات پر یقین ہے… ایمان کی حد تک یقین ہے کہ حج پر صرف وہ لوگ جا سکتے ہیں جنہیں وہاں سے بلاوا آیا ہو… پھر چاہے وہ حج پر حرام کی دولت سے ہی کیوں نہ جائیں ‘ غریبوںکے حق پر شب خون مار کر ہی کیوں نہ جائیں … سرکاری خرچے پر ہی کیوں نہ جائیں وہ اس لئے جاتے ہیں… یا جا پاتے ہیں کیونکہ انہیں وہاں سے بلایا آیا ہے… وہ اتنے خوش نصیب ہوں کہ ان کے نصیب میں حج بیت اللہ پر جانا لکھا ہو … کہ ہم نے ایسے لوگوں کو بھی دیکھا ہے… بد نصیبوں کو بھی دیکھا ہے جن کے پاس وقت اور پیسوں کی کوئی تنگی نہیں تھی… بالکل بھی نہیں تھی ‘ ان کے پاس اتنے وسائل تھے کہ وہ جب چاہتے حج و عمرہ پر جاتے … لیکن نہیں گئے… بالکل بھی نہیں گئے اور… اور اس لئے نہیں گئے کیونکہ انہیں وہاں سے بلاوا نہیں آیا تھا… کچھ ایسے بد نصیبوں کو بھی دیکھا جو جان بوجھ کر حج پر نہیں گئے اور… اور جب ان کے دل میں جج پر جانے کی خواہش پیدا ہو ئی… شدید پیدا ہوئی تو… تو اللہ میاں نے انہیں ان کی اس خواہش کو پورا کرنے کی مہلت نہیں دی ۔ ہمارے ایک بچپن کے دوست کے والد بڑے امیر تھے ‘ کئی بیرون ممالک میں ان کا بزنس تھا…دن رات وہ بزنس میں اس قدر مصروف رہتے تھے کہ … کہ کسی اور کیلئے ان کے پاس وقت ہی نہیں تھا… اپنے بچوں کیلئے بھی نہیں … بے چارے اللہ میاں یا ان کے گھر کی زیارت کیلئے تو بالکل بھی نہیں تھا … وقت گزرتا گیا … بوڑھاپے نے دستک دی … اب تبدرست جسم میں کچھ بیماریوں نے گھر کر لیا … زندگی کی رفتار تھوڑی کم ہو گئی ‘ دھیمی پڑ گئی جس دوران اس نے زندگی کے اصلی مقصد کے بارے میں سوچنا شروع کردیا … جو سر کبھی کسی کے سامنے نہیں جھکا تھا … بالاخر اپنے حقیقی خالق ومالک کے سامنے جھک ہی گیا… اس کے دل میں حج کی خواہش پیدا ہو گئی … وہ تڑپنے لگا اور… اور بالآخر تمام لوازمات مکمل کر کے حج بیت اللہ کے سفر پر نکلنے کی تاریخ آں پہنچنی… اگلی صبح اسے اپنے زندگی کے سب سے اہم سفر پر نکلنا تھا… صبح آگئی اور وہ واقعی میں سفر پر نکل پڑا… لیکن… لیکن زندگی کے آخری سفر پر کہ دوران شب ہی اس کی موت ہوئی اور… اور وہ خالق حقیقی سے جا ملا…واقعی صرف وہی حج پر جاتے ہیں جن کا نصیب اچھا ہو‘ جو خوش نصیب ہوں۔ ہے نا؟