دُعا ہے کہ ملک کشمیر اور اس کے سیاحتی شعبہ کو کسی کی نظر نہ لگے کہ … کہ خبر تو صاحب یہ ہے کہ ملک کشمیر کا سیاحتی شعبہ شباب پر ہے … ہاں ایک دو ماہ کی مسلسل خشک سالی کی وجہ سے اس صنعت سے وابستہ افراد کے چہرے مرجھا گئے تھے… لیکن کہنے والوں کاکہنا ہے کہ … اب ان چہروں کی رونقیں لوٹ آئی ہیں۔سیاح ہول سیل میں ملک کشمیر کی سیاحت پر آ رہے ہیں اور… اور یہاں آکر ہول سیل میں مزے کرتے ہیں اور… اور اس لئے کرتے ہیں کیونکہ جو ملک کشمیر میں ہے وہ کہیں اور نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد ‘ اس بات کا اقرار کریں یا نہیں ‘ لیکن ہوٹلوں اور ہاؤس بوٹوں کی پیشگی بکنگ اگر کسی بات کی چغلی کھا رہی ہے تو… تو صرف اس ایک بات کی کہ سیاحتی شعبہ کے اچھے دن چل رہے ہیں…اور چلنے بھی چاہئیں کہ … کہ اس سے ملک کشمیر کا ایک بڑا طبقہ بالواسطہ یا بلاواسطہ وابستہ ہے ۔یہ تو رہا صاحب تصویر کا ایک رخ اور… اوراس کا … اس تصویر کا دوسرا رخ بھی ہے اور سو فیصد ہے اور وہ یہ ہے کہ کیا باہر سے آنے والوں کے سیاحوں کے ساتھ مہمان نواز ی کے ساتھ ساتھ انصاف بھی ہو رہا ہے یا نہیں ؟یہ ہم اس لئے کہہ رہے ہیں کہ کہنے والوں کاکہنا ہے کہ ہوٹل اور ہاؤس باٹوں کے کمروں کے کرایہ آسمانوں کو چھو رہے ہیں … ہوٹل اور کمروں کی ہی نہیں بلکہ مقامی دستکاریاں بھی مہنگے داموں پر فروخت کی جا رہی ہیں ۔صاحب ایسا نہیں ہونا چاہئے‘ یقینا کشمیر ایک سیاحتی مقام ہے اور سیاحتی مقامات پرقیمتیں زیادہ ہوتی ہیں… لیکن صاحب اس کا مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ سیاحوں کو لوٹا جائے… ان سے وہ قیمت لی جائے ‘جو منصفانہ نہ ہو ‘ جس کا کوئی جواز نہیں ہو …مانتے ہیں کہ حالیہ برسوں میں مختلف وجوہات کی بنا پر سیاحتی شعبہ کو بھاری نقصانات سے دو چار ہو نا پڑا … یہاں تک کہ ان میں سے بیشتر بینکوں سے حاصل قرضہ جات کی قسطیں بھی ادا نہیں کر پائے … لیکن صاحب اس کا تو یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ … کہ سیاحوں سے زیادہ پیسے ہتھیا لئے جائیں … کشمیر مہمان نوازی کیلئے مشہور ہے …اور سیاح اس کا اعتراف بھی کرتے رہتے ہیں… اور منصفانہ قیمتیں لینا ‘اسی روایتی مہمان نوازی کا حصہ ہے … نہ صرف ہوٹل اور ہاؤس بوٹ کمروں کی‘ لیکن مقامی دستکاریوں کی قیمتیں بھی … منصفانہ قیمتیں ۔ ہے نا؟