منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کانگریس کا سیکولرازم کا دعویٰ بے نقاب

نیشنل کانفرنس کب تک اس کا دم چھلہ بنی رہیگی؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-02-24
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کانگریس کے اندر گروپ ۲۳؍ کی تشکیل کے بعد اس کے ایک لیڈر غلام نبی آزاد نے اخباری نمائندوں کے ساتھ ایک مرحلہ پر بات کرتے ہوئے تلخ بلکہ طنزیہ لہجے میں گلہ کیا کہ انہیں اب اپنی پارٹی کے ساتھ اپنے انتخابی جلسوں سے خطاب کرنے کی دعوت نہیں دیتے ہیں۔ وجہ بتاتے ہوئے آزاد نے کہا تھا کہ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ ’میرے سر پر ٹوپی‘ ہے۔ آزاد کے اس طنزیہ بیان کو طنز ہی سمجھ کر بہت سے حلقوں نے نظرانداز کردیا یا آزاد کے اس دعویٰ کو پارٹی مخالفت میں ان کا ایک پروپیگنڈہ ہتھیار تصور کرکے کسی غور کا متقاضی نہیں سمجھا۔
اس واقعہ کو گذرے اب کئی سال بیت گئے، لیکن ایسامحسوس ہورہا ہے کہ آزاد نے اُس وقت جو کچھ کہاتھا تقریباً سچ ہی تھا۔ کیونکہ اب آہستہ آہستہ کانگریس اور اس کی لیڈر شپ کی جانب سے یا اُن سے جو حرکتیں منسوب ہوکر سامنے آرہی ہیں اور جس تیزی کے ساتھ اس کے بعد قدآور لیڈر پارٹی کو داغ مفارقت دے کر دوسری پارٹیوں میں خیمہ زن ہوتے جارہے ہیں وہ اس بات کو اور بھی واضح کرتا جارہا ہے کہ گرینڈ اولڈ پارٹی کا رواداری یا دوسرے الفاظ میں بات سیکولر کردار ہونے کا دعویٰ محض ایک ڈھکوسلو ہے، یہ ایک ڈھال ہے جس ڈھال کو اپنے آگے کرکے اقلیتوں کے ووٹ بینک کے حصول یا اقلیتی ووٹ بینک پر ڈاکہ زنی کی نیت، مقصد اورپارٹی کے ایجنڈا سے ہے۔
جو کانگریسی لیڈر کل تک کانگریس کے ساتھ وابستہ رہ کر بی جے پی کو پانی پی پی کر کوستے رہے، اسے فرقہ پرست کے طور پیش کرتے رہے،ا سے مسلمان دُشمن کے طور بطور سودا سلف فروخت کرتے رہے آج وہی کانگریسی ایک ایک کرکے بقول ان کے اُسی ’فرقہ پرست‘ پارٹی کی صفوں میں سجدہ ریز اور دو زانو ہوکر بیٹھ رہے ہیں۔ راتوں رات ان کا سیکولرازم کہاں کھوگیا، آسمان میں تحلیل ہوایا زمین نگل گیا؟
آہستہ آہستہ منظرنامہ تبدیل ہوتا جارہاہے۔ مہاراشٹر کانگریس سے وابستہ ایک سرکردہ لیڈربابا صدیقی کا نگریس کے ساتھ کئی دہائیوں تک وابستہ اور وفاداری نبھانے کے بعد پارٹی چھوڑ کر چلے گئے اور کسی دوسری کے چرنوں میں سجدہ ریز اب نظرآرہے ہیں ۔ وہ کیوں پارٹی چھوڑ کر چلے گئے سوال وہ نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ کئی دہائیوں تک پارٹی کے ساتھ وابستہ رہنے کے بعد آخر اچانک کیا ہوجاتا ہے کہ لوگ پارٹی چھوڑ کر جارہے ہیں اور غلطی سے بھی پیچھے مڑ کر دیکھنا گوارا نہیں کرتے۔
انہی بابا صدیقی کے فرزند ذی شان صدیقی اب پارٹی پر ایٹم بم گرا کر اس دعویٰ کے ساتھ سامنے آرہے ہیں کہ انہیں مہاراشٹر یوتھ کانگریس کی صدارت سے اچانک ہٹادیاگیا ، جس عہدہ کو حاصل کرنے کیلئے انہوںنے چنائو میں ۸۸۵۰۰؍ ہزار ووٹ حاصل کرلئے تھے۔ ذی شان اسمبلی کے رکن بھی ہیں۔وہ سوال کررہے ہیں کہ کیا کانگریس میں مسلمان رکن کا ہونا گناہ ہے؟ کیا اس لئے انہیں نکالاگیا کیونکہ وہ ایک مسلمان ہیں، پارٹی کو ان سوالوں کا جواب دینا ہوگا۔ یوتھ کانگریس کی صدارت کا چنائو جیتنے کے باوجود ۹؍ماہ تک ان کی عہدے پر تقرری نہیں ہونے دی گئی۔
ذیشان کے تعلق سے معاملہ یہی تک محدود نہیں۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میںشرکت کے خواہاں تھے اور اس کے لئے اجازت بھی طلب کی لیکن راہل گاندھی کے قریب جولوگ ہیں انہوںنے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پہلے اپنا دس کلو وزن کم کریں۔ کیا واقعی؟ اگر یہی سچ ہے جیسا کہ ذیشان دعویٰ کررہا ہے تو راہل گاندھی کے قریب کام کرنے والوں کا یہ طرز اپروچ کیا بازاری اور عصبیت سے عبارت نہیں اور بھی بہت کچھ سامنے آرہا ہے لیکن طوالت اجازت نہیںدیتی۔
بہرحال اس مخصوص تناظرمیں جموںوکشمیر کانگریس یونٹ سے وابستہ جتنے بھی لیڈران ہیں جن میں بہت سارے کا تعلق مسلمان لیڈر شپ سے ہے ۔ذیشان کے ان سارے دعوئوں کو اپنے مخصوص انداز میں دیوانے کی بڑ بھی قرار دے کرمسترد کرسکتے ہیں اور اسے پارٹی کے خلاف پارٹی دُشمنوں کے زیر اثر رہتے دُشمنانہ پروپیگنڈہ قرار دے سکتے ہیں۔ لیکن اس نوعیت کے کسی بھی طرز کے ردعمل سے کوئی فرق نہیں آسکتی، کیونکہ زمینی حقائق عموماً تلخ ہوتے ہیںاور جب یہی تلخی جزوی یا بحیثیت کلی طور سے زبان پر آجاتی ہے تو خیموں سے آگ کے شعلے فطرتی ردعمل میں بلند ہوتے ہی ہیں۔
کانگریس کا جموںوکشمیر کے تعلق سے جو کردار گذرے ۷۵؍ سال کے دوران رہا ہے اس کے بارے میں یہی کہاجاسکتا ہے کہ وہ جیسے منہ میں رام رام لیکن بگل میں چھراکے ہی مانند گذرا ہے۔ اس کردار کی معاونت نیشنل کانفرنس نے بھی کی، مفتی محمدسعید مرحوم اپنی حیات اور سیاسی کیرئیر کے دوران بھی کرتے رہے اور جب تین سالہ اقتدار سنبھالا اُس وقت بھی اداکیا، جبکہ سو فیصد حد تک نیشنل کانفرنس ہی معاونتی کردارادا کرتی رہی اور ابھی بھی برابر کرتی ہے۔ یہ طر زسیاست سیاسی استحصال، بلکہ دھوکہ دہی سے ہی عبارت ہے۔
اگر کانگریس اور اس کی قیادت ہندوستان کے مسلم نمائندوں کو برداشت نہیں کرتی تو کشمیر ہو یا جموں یا لداخ کی مسلم آبادی کی وفا کیسے کرسکتی ہے؟ جموںوکشمیر باالخصوص وادی کی مسلم اکثریت کے حال اور مستقبل دونوں کے حوالوں سے یہ سوال بے حد اہمیت کا حام ہے کیونکہ کانگریس کے ساتھ تعلق کی بات جب کی جاتی ہے توسوال بھی اور ذہن بھی آئینی تحفظات، حقوق ،مفادات اور دوسرے اہم ترین پہلو کے تعلق سے ان کے تحفظ کی طرف ہی رُخ کرتے محسوس کئے جارہے ہیں۔ کیونکہ ان سبھی معاملات اور اشو ز کے تعلق سے کانگریس، اس کی حکومت اور اسکی لیڈر شپ کے قول وقرار، عہد بندیاں اور بلند بانگ دعوے سب کچھ کشمیر گذشتہ ۷۵؍ سال سے فضائے آسمانی میں بکھیرتے دیکھتے رہے ہیں ۔ اور سوال یہ بھی کہ آخر نیشنل کانفرنس کی موجودہ لیڈر شپ آخر کب تک کانگریس کا دم چھلہ بن کر لوگوں کے احساسات کے ساتھ کھلواڑ کرتی رہیگی، کھیلتیں رہیگی اور اس سب پر صرف اور صرف اپنا سیاسی مفاد پروان چڑھاتی رہیگی؟

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

سیاحت ضروری… لیکن !

Next Post

پنت آئی پی ایل کے پہلے مرحلے میں وکٹ کیپنگ نہیں کریں گے: پارتھ جندل

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
تھرڈ امپائر کو مداخلت کرنی چاہیے تھی: رشبھ پنت

پنت آئی پی ایل کے پہلے مرحلے میں وکٹ کیپنگ نہیں کریں گے: پارتھ جندل

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.