نئی دہلی///
مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور دیگر ایم ایل اے کے خلاف نااہلی کی درخواست پر فیصلہ سے ٹھیک پہلے۷جنوری کو باغی اراکین اسمبلی کے ساتھ اسپیکر راہل نارویکر کی ملاقات کو ’تشویشناک اور انتہائی نامناسب‘قرار دیتے ہوئے درخواست گزار شیوسینا (یو بی ٹی) نے اس معاملے کو سپریم کورٹ کے سامنے اٹھایا۔
شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈر سنیل پربھو نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست کے ذریعے کہا کہ’اسمبلی اسپیکر کے لیے نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے سے صرف تین دن پہلے اسمبلی کے اسپیکر کا چیف منسٹر شندے سے ملاقات کرنا انتہائی نامناسب ہے ۔ دسویں شیڈول کے تحت فیصلہ کن اتھارٹی کے طور پر، اسپیکر کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طریقے سے کام کرنا چاہئے ‘‘۔
درخواست گزار نے دلیل دی’اسپیکر اور شندے کی ملاقات اس قانونی اصول کی خلاف ورزی ہے ‘۔
وکیل نشانت پاٹل کی طرف سے دائر عرضی میں کہا گیا’اسپیکر کی موجودہ کارروائی فیصلہ سازی کے عمل کی منصفی اور غیر جانبداری پر سوال اٹھاتی ہے ‘۔
درخواست میں عدالت عظمیٰ کے نوٹس میں یہ ’خبر‘لانے کی کوشش کی گئی کہ مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر مسٹر نارویکر نے وزیر اعلی شندے کے ساتھ ان کی سرکاری رہائش گاہ پر میٹنگ کی تھی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے ۱۵دسمبر۲۰۲۳کو شندے اور دیگر کے خلاف نااہلی کی درخواستوں پر حکم جاری کرنے کیلئے اسمبلی اسپیکر کو دی گئی آخری تاریخ۳۱دسمبر۲۰۲۳سے بڑھا کر۱۰جنوری۲۰۲۴کر دی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت۲۰جون۲۰۲۲کو شندے اور۴۸دیگر ایم ایل اے کی بغاوت کے بعد گر گئی تھی۔ اس کے بعد شندے نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے کی مدد سے حکومت بنائی تھی۔