سرینگر16دسمبر
محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے عین مطابق وادی کشمیر کے بالائی علاقوں میں ہفتے کی سہ پہر سے برف وباراں اور میدانی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
مغل شا ہراہ پر تا زہ برف باری کے بعد شاہراہ کو ٹریفک کی آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران وادی کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں مزید برف باری متوقع ہے۔
یو این آئی اردو کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں سیاحتی مقام گلمرگ میں ہفتے کی سہ پہر سے برف باری کاسلسلہ شروع ہوا۔ برف باری کی وجہ سے اس پہاڑی سلسلے پر سفید چادر بچھ گئی ہے جس کا نظارہ گلمرگ کے نزدیک واقع سبھی علاقوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔نامہ نگار نے بتایا کہ گلمرگ میں ہفتے کی شام سات بجے تک چھ انچ برف ریکارڈ کی گئی۔
خطہ پیر پنچال سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تاریخی مغل روڑ کے راستے بالخصوص پیر کی گلی کے مقام پر بھی یہ رپورٹ فائل کرنے تک برف و باراں کا سلسلہ جاری تھا۔ نیز دیگر کچھ پہاڑیوں نے بھی برف باری سے سفید رنگ و روپ اختیار کر لیا ہے۔تازہ برف و باراں کے بعد مغل شاہراہ پر پھسلن پیدا ہونے کی وجہ سے سڑک کو دو طرفہ ٹریفک کے لئے بند کردیا گیا۔
معلوم ہوا ہے کہ مغل شاہراہ پر رک رک کر برف و باراں کا سلسلہ جاری ہے جس وجہ سے شاہراہ پر پھسلن پیدا ہوئی ہے۔حکام نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بحالی کا کام مکمل ہونے سے قبل مغل روڈ ہر سفر کرنے سے اجتناب کریں۔
سیاحتی مقام سونہ مرگ اور پہلگام میں بھی تازہ برف باری کی وجہ سے سیاحوں کے چہرے کھل اٹھے ہیں۔اس دوران وادی میں ہفتے کے رو ز مطلع ابر آلود رہا ، بازاروں میں لوگوں کو گرم ملبوسات کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔
سری نگر سمیت وادی کے دیگر میدانی علاقوں میں ہفتے کی شام سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جس وجہ سے سردی کی شدت میں ایک دفعہ پھر اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
دریں اثنا گلمرگ اور وادی کے دوسرے سیاحتی مقامات پر سیاحوں کا بھاری رش ہے۔ہوٹل مالکان کے مطابق تازہ برف باری کے بعد ہوٹلوں اور ٹوریسٹ ہٹوں میں نئی بکنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک بھر سے سیاحوں کی آمد کا سلسلہ زوروں سے جاری ہے اور پہلے ہی یہاں کافی تعداد میں مقامی اور غیر مقامی سیاح موجود ہیں۔ان کے مطابق تازہ برف باری سے سیاحوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں شعبہ سیاحت سے جڑے لوگوں کی جان میں بھی نئی جان آگئی ہے۔
ادھر سیاحت سے جڑے ٹورسٹ گائڈوں، ہوٹل مالکان، رستوران والوں ، شکارہ اور ہاوس بوٹ والوں کے علاوہ کشمیری دستکاری سے وابستہ افراد میں بھی اس بات پر اطمینان پایا جارہا ہے کہ وادی میں سیاح کافی تعداد میں آرہے ہیں جس سے ان کا روزگار چل رہا ہے۔